لاکھوں کشمیریوں کی شہادت
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے شمالی کشمیر کے علاقے سوپور میں گزشتہ دو دنوں میں تین نوجوانوں کو شہید کیا۔ جنوری 1989سے اب تک مقبوضہ علاقے میں سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 96ہزار 373 کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ مودی حکومت نے معصوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور بھارتی مظالم سے مقبوضہ جموں وکشمیر اس کے باشندوں کے لیے ایک جہنم میں تبدیل ہوچکاہے۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے مظالم کشمیری عوام کے عزم کو توڑنہیں سکتے اور نہ ہی قتل و غارت سے انہیں جھکایا اور مرعوب کیا جاسکتا ہے۔ بلکہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی مزید مضبوط ہو گی۔رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بہیمانہ قتل و غارت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور ظالم بھارت کو اس کے جرائم کی سزادے۔
مقبوضہ کشمیرمیں 31اکتوبر 2019کو بھارتی حکومت کی طرف سے نافذ کئے گئے پانچ سالہ صدارتی راج کے دوران قتل و غارت اور گرفتاریوں سمیت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا سلسلہ جاری رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج ہٹائے جانے کے بعد جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 17 خواتین اور 31کمسن لڑکوں سمیت933کشمیریوں کو شہید کیاجن میں سے 240کوجعلی مقابلوں میں شہید کیاگیا ، بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے گرفتارکرکے عسکریت پسند یاان کے معاون قراردیکر دوران حراست میں شہیدکیاگیا۔ گرفتارنوجوانوں میں سے زیادہ تر کے خلاف” پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے” جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ صدر راج کے دور میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت، گرفتاریاں، جائیدادوں کی ضبطی اور سرکاری ملازمین کی برطرفی بھی دیکھنے میں آئی جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی اور دیگرسرکردہ حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے مختلف بھارتی جیلوں میں نظر بند کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے رواں سال اب تک 79کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 39کو جعلی مقابلوں میں یا ماورائے عدالت شہید کیا گیا۔ محاصرے اور تلاشی کی پرتشددکارروائیوں کے دوران 4ہزارسے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ صدر راج گزشتہ روز 13اکتوبر ہٹا دیا گیا لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم وجبر کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
بی جے پی حکومت کی نئی میڈیا پالیسی سے جو 2020ء میں متعارف کرائی گئی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں معلومات تک رسائی کو روکا گیا جبکہ صحافیوں کو مسلسل گرفتار اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے ہزاروں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔ آزادی پسند رہنمائوں کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں اور ہندوئوں کے حق میں اسمبلی حلقوں کی حلقہ بندیاں کی گئیں۔ اس ظلم و بربریت کے باوجود کشمیری استصواب رائے کے مطالبے سمیت اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم پرہٹلرکی روح بھی کانپ اٹھی ہے،مگرنہتے کشمیریوں پرظلم کے پہاڑتوڑتے ہوئے بھارتی حکومت اورفوج کو شرم نہیں آئی۔کشمیریوں پر بد ترین ریاستی دہشت گردی کر کے حقوق انسانی کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محض عسکری طاقت کے بل بوتے پر نہ صرف اپنا غلام بنا رکھا ہے ،بلکہ اس نے کشمیری عوام پر ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے ایسے پہاڑ توڑے ہیں جن کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے حال ہی میں جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں1989ء سے اب تک 94ہزار سے زائد بے قصور اور بے گناہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک لاکھ 7ہزار سے زائد بچے یتیم ہو گئے اور 22ہزار 7سو سے زائد عورتیں بیوہ ہو گئیں۔ اس کے علاوہ 10ہزار ایک سو سے زائد خواتین کی آبرو ریزی کی گئی۔ اس عرصے میں ایک لاکھ 6ہزار سے زائد مکانات اور دکانوں کو مسمار کر دیا گیا۔ اس ظلم و ستم کے باوجود مقبوضہ وادی کے عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اگر بھارت اپنے تمام وسائل، عسکری قوت اور خزانہ مقبوضہ کشمیر میں بروئے کار لائے تو بھی وادی کی ہیئت تبدیل نہیں ہو گی۔ بھارتی قیادت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ دھونس اور دباؤ کی پالیسی سے جذبہ آزادی ختم نہیں ہو گا۔عالمی برادری کے ساتھ ساتھ حقوق انسانی کے عالمی ادارے گزشتہ 25برسوں کے دوران لاپتہ کئے گئے 9ہزار سے زائد افراد کی بازیابی اور ان لوگوں کی گمشدگی سے متعلق حقائق کو منظر عام پر لانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ 8ہزار سے زائد گمنام قبروں میں دفن لوگوں کے اصل حقائق سے کشمیری قوم اور ان افراد کے لواحقین کو معلومات فراہم کرنا عالمی برادری کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ ہم عالمی برادری کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام پر جاری مظالم کے خاتمے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔