میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ایس کیو سی اے میں لاقانونیت کا راج

پی ایس کیو سی اے میں لاقانونیت کا راج

ویب ڈیسک
پیر, ۱۳ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ :سجاد کھوکھر) پاکستان کے اہم وفاقی ادارے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں اندھیر نگری چوپٹ راج کا منظر ہے۔ ادارے میں چند بااثر کرپٹ افسران کی مضبوط لابی نے ادارے کو مکمل یرغمال بنا رکھا ہے جو فیڈرل منسٹر آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف ،چیئرمین اسٹینڈرڈ اینڈ سینٹ کمیٹی شفیق ترین اور ڈائریکٹر جنرل پی ایس کیو سی اے عصمت گل خٹک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔اطلاعات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر امپورٹ ایکسپورٹ کا غیر قانونی منصب حاصل کرنے والے علی بخش سومرو نے پی ایس کیو سی اے میں نوکری حاصل کرنے کے لیے تجربہ کا لیٹر اور ڈومیسائل جعلی جمع کروائے ۔موصوف کے جمع کروائے ہوئے متعلقہ کاغذات مشکوک و جعلی نکلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اُن کے خلاف جعل سازی پر نیب ،ایف آئی اے ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پی ایس کیو سی اے میں انکوائری تاحال جاری ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ علی بخش سومرو کی بھرتی بھی جعلی ہے۔ چونکہ یہ بھرتی نہ صرف کسی اخبار میں اشتہار دیے بغیر کی گئی بلکہ یہ نہ ہی کسی آفیشل لیٹر کے تحت ہوئی ۔موصوف کی جعل سازی کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سال 2006 میں کراچی کے ڈومیسائل پر کراچی الیکٹرک کمپنی میں موصوف نے ملازمت اختیار کی۔ باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ موصوف نے اپنی تمام تعلیم صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ سے حاصل کی جبکہ پی ایس کیو سی اے کی نوکری حاصل کرنے کے لیے بلوچستان کا جعلی ڈومیسائل اور تجربہ کا لیٹر بنا کو جمع کروا دیے گئے۔ موصوف اپنی سیٹ کو ریگولرائز کروانے میں بھی ناکام رہا۔ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے پی ایس کیو سی اے کے آفیسر نے علی بخش سومرو کی جعل سازی کے خلاف نوٹس لینے کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیڈرل منسٹر ، پی ایس کیو سی اے چیئرمین اسٹینڈرڈ سینیٹ کمیٹی ،پاکستان انفارمیشن کمیشن سمیت متعلقہ حکام کو درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں ۔اس کے باوجود جعل سازی کے اہم کردار کے خلاف کسی طرح بھی قانونی کارروائی عمل میں نہیں آ سکی ۔ اس دوران میں موصوف نے ریکارڈ ساز کرپشن کر کے قومی خزانے کو کرڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے جس میں سے ایک کارنامہ یہ ہے کہ موصوف نے کراچی ہیڈ آفس کے ایک افسر کی بہن کے علاج و معالجے کی خاطر پی ایس کیو سی اے کے ریونیو بورڈ سے کروڑوں روپے حاصل کر کے اڑا دیے۔ اس جعل سازی پر بھی وفاقی احتساب بیورو اور انتظامیہ پی ایس کیو سی اے کو انکوائری کرنی چاہیے تاکہ ملکی خزانے کو لوٹنے والوں کا احتساب ممکن ہو سکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں