میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ڈی ایم ،پیپلزپارٹی میں پھرقربتیں،حکومت کے خلاف مشترکہ محاذپراتفاق

پی ڈی ایم ،پیپلزپارٹی میں پھرقربتیں،حکومت کے خلاف مشترکہ محاذپراتفاق

ویب ڈیسک
هفته, ۱۳ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے درمیان فاصلے کم ہونے لگے ،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔جمعہ کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی صحت سے متعلق خیریت دریافت کی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے ملک میں بڑھتی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ آپ بزرگ سیاست دان ہیں، تین نسلوں سے ہمارا رشتہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور احتساب کے حوالے سے قوانین پر پارلیمان میں مشترکہ لائحہ عمل مزید کامیابیوں کا سبب بن سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پارلیمان کے ذریعے ہی حکومت کی پالیسیوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے، حکومت کی پارلیمان میں حالیہ شکستیں اپوزیشن کی بڑی کامیابیاں ہیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سید یوسف رضا گیلانی اور قمر زمان کائرہ بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے موقع پر موجود تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مولانا اسعد محمود اور مولانا صلاح الدین ایوبی ملاقات کے موقع پر موجود تھے ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ میشن (ای وی ایم)، نیب (ترمیمی) آرڈیننس سمیت دیگر منتازع بلز کو متحدہ اپوزیشن کی صورت میں ناکام بنادیا گیا، امید ہے کہ حکومت کی ہر سازش کو متحدہ ہو کر ناکام بنائیں گے۔انہوںنے کہاکہ بلایا ہوا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس رات کے اندھیروں میں موخر کر کے وزیر اعظم بھاگنے پر مجبور ہوا ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتیں متحد ہیں مضبوط ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے پیپلز پارٹی کا تعلق محض چند روز پر مشتمل نہیں بلکہ اس کی طویل تاریخ ہے، بزرگوں کا تعلق ہے اب میںاور مولانا اسعد پارلیمنٹ میں ملکر کام کر تے ہیں ۔انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ تعلقات قائم رہیں گے اور مولانا فضل الرحمن اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کو یقینی بنانے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا،حکومت کی ناکامی میں اسی اتحاد کی مرہون منت ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری اپنی سیاست چلتی رہے گی اور ہمارا تعلق بھی ضرور رہے گا اور مولانا فضل الرحمن نے شکر گزار ہیں جس طریقے سے اپوزیشن کے ساتھ ملکر کر دار ادا کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام ہم سے امید رکھتے ہیں ۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بلاول بھٹو زر داری پہلے بھی تشریف لاتے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کئی نسلوں سے ہمارا تعلق ہے ، پارلیمنٹ میں اپوزیش متحدہ کر دار ادا کررہی ہے ، یہ وقت کی ضرورت ہے یہ عوام کے دلوں کی نمائندگی ہے ۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دھاندلی سے آنے والے حکومت کو انتخابی اصلاحات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، حکومت کی تجاویز کو کسی قیمت پر تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جعلی طریقے سے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرے گی اس کو آمرانہ عمل تصور کریں جو پارلیمنٹ کی روایت کے منافی ہوگا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت ایک قانون سازی میں شکست کھا چکی ہے، جس کے بعد انہیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا اور معلوم نہیں کہ اس دوران وہ کیا گل کھلائیں گے، ادھر ادھر منہ ماریں گے اور خریداری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوبارہ طلب کیا تو اسی اتحاد کے ساتھ اس کی نفی کی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ جولائی 2018 میں متفقہ مؤقف اختیار کیا کہ تھا کہ ہم جعلی حکومت تسلیم نہیں کرتے اور قوم کو ووٹ کا حق واپس ملنا چاہیے، اور چوری شدہ انتخاب پر قائم ہونے والی حکومت قابل قبول نہیں ہے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم سے الگ ہونے اور اب دوبارہ اپوزیشن کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے تمام امور پر بات نہیں ہوئی ہے، آج کی ملاقات خیر سگالی کا مظاہر ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ہمارے مہمان ہے اور روایت کا تقاضہ ہے کہ کوئی ایسی بات نہیں کی جائے جس سے تکلیف پہنچے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم جعلی حکومت کو بہت جلد گھر بھجیں گے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میں پی ڈی ایم کا سربراہ ہوں اور تنہا کچھ بھی نہیں کرتا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا شروع سے ایک ہی مطالبہ نئے انتخابات ہیں۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی کی واپسی پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں