میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نئی حلقہ بندیاں نہ ہونے تک بلدیاتی الیکشن نہیں ہوسکتے،سندھ حکومت

نئی حلقہ بندیاں نہ ہونے تک بلدیاتی الیکشن نہیں ہوسکتے،سندھ حکومت

ویب ڈیسک
هفته, ۱۳ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیراطلاعات سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدرسعید غنی نے کہاہے کہ پی ڈی ایم کی کچھ جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر استعفیٰ دینے کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش کی، تاہم پی پی نے استعفیٰ دینا مناسب نہ سمجھا اور پی ڈی ایم سے الگ ہوگئی، بلدیاتی انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں ہونا ضروری ہیں اور نئی حلقہ بندیاں نہ ہونے تک الیکشن نہیں ہوسکتے ۔ایکسپوسینٹرکراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں استعفیٰ دینے اور لانگ مارچ کی باتیں کر رہی تھیں، مگر پی ڈی ایم جماعتوں نے نہ استعفیٰ دیا نہ لانگ مارچ کیا، وہی کر رہی ہیں جو پیپلزپارٹی کہہ رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی الگ الگ ہوگئے، فائدہ وفاقی حکومت اور نقصان عوام کو پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی کی تجویز پرعمل کیاجائے توپیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں واپس آجائے گی۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی حیثیت یکساں ہے اورفیصلے مشاورت سے ہونے چاہئیں۔سعید غنی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کیا مذاکرات ہوئے ہیں کسی کو نہیں معلوم، وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بجلی ضرور مہنگی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی آئین کے تحت خود مختار ہے، اسٹیٹ بینک کا ادارہ بھی خود مختار ہے، لیکن مداخلت کی جارہی ہے، نالائق حکومت کا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں ہونا ضروری ہیں،نئی حلقہ بندیاں نہ ہونے تک نئے الیکشن نہیں ہوسکتے اور الیکشن کمیشن بھی کہہ رہا ہے کہ جلد ازجلد بلدیاتی الیکشن کرائیں لیکن سی سی آئی نے متنازع مردم شماری کو منظور کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کراناسندھ حکومت کیلئے لازم ہے اورآئین و قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئیں۔سندھ میں بلدیاتی اداروں نے اپنی مدت پوری کی لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت نے آتے ہی بلدیاتی ادارے ختم کردیئے۔سعید غنی نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کررہے ہیں اورجلد کام مکمل کرلیں گے۔ یونین کونسلز کی تعداد اور دیگرمعاملات پرنظرثانی کررہے ہیں اور کچھ ماہ میں سندھ میں بلدیاتی الیکشن ہوجائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ٹائونزبحال کرنے کی تجویزبھی زیرغورہے اوربلدیاتی قوانین پرمختلف تجاویزپربات کررہے ہیں لیکن ابھی کچھ حتمی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کے محکمے صوبے کے پاس ہوتے ہیں، مہنگائی پورے ملک میں ہے، وفاق اور وزرا سندھ حکومت پر الزامات لگاتے ہیں، پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان اس کے ساتھ نہیں ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ مہنگائی سے ہم بھی اتنا ہی متاثر ہوتے ہیں جتنا باقی صوبے ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں گنے کی کرشنگ 15 لاکھ ٹن اور پنجاب میں37لاکھ ٹن ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں