سابق وفاقی وزیر غلام دستگیر کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج
شیئر کریں
ڈپٹی کمشنر گجرانوالہ کی درخواست پر سابق وفاقی وزیر برائے دفاع خرم دستگیر کے والد اور سابق وفاقی وزیر غلام دستگیر خان سمیت پانچ افراد کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کریا گیا جس میں ایس ڈی او گجرانوالہ محکمہ ہائی وے اور تین ریکارڈ کیپرز بھی نامزد کیا گیا ،مقدمے کے مطابق دستگیر برادرز نے سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کرکے سالہا سال وہاں پیٹرول پمپ چلایا اور اس کی موجودہ مالیت تقریبا ایک ارب روپیہ ہے ۔ڈپٹی کمشنر نے سرکاری خزانے کو لیز کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے پر ملزمان کے خلاف تادیبی کاروائی کے لئے ڈی جی اینٹی کرپشن کو مراسلہ ارسال کیا۔دستگیر برادرز نے محکمہ ہائی وے کی 2 کنال 11 مرلہ زمین پر غیر قانونی طریقے سے پیٹرول پمپ قائم کیا جس کی لیز کی کوئی دستاویز دستگیر برادرز کے پاس نہیں ہے ۔غلام دستگیر خان نے محکمہ ہائی وے کے افسران و اہلکاروں کی ملی بھگت سے پٹرول پمپ کی لیز کا ریکارڈ گم کیا۔ سال 2018 میں حکومت کی جانب سے لیز کی مدت میں توسیع نہ دینے پر جی ٹی روڈ پر واقع اس پیٹرول پمپ کو گرا دیا گیا تھا۔ان سے تاوان کی وصولی کے لئے لیز کی دستاویزات کی چھان بین کے بعد حقیقی رقم کا تخمینہ لگایا جانا تھا۔ لیکن لیز کی دستاویزات کی گم شدگی اور عدم دستیابی کی وجہ سے مفاد کنندگان سے تاوان وصول نہ کیا جا سکا۔ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ محکمہ ہائی وے کے ایس ڈی او اور تین ریکارڈ کیپرز بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ غلام دستگیر نے سرکاری زمین پر قبضہ کر کے پٹرول پمپ بنایا۔ غلام دستگیر ن لیگ کے مرکزی رہنما خرم دستگیر خان کے والد ہیں۔