میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت میں ایک اور مسجدپرقبضے کی تیاریاں انتہاء پسند ہندوتاریخی مسجد کو مندربنانے پرتُل گئے

بھارت میں ایک اور مسجدپرقبضے کی تیاریاں انتہاء پسند ہندوتاریخی مسجد کو مندربنانے پرتُل گئے

ویب ڈیسک
منگل, ۱۳ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

بھارتی شہر وارانسی کی تاریخی گیان واپی مسجد سے بھگوان کی شیولنگ ملنے کا ڈرامہ رچا کر انتہا پسند ہندوئوں نے پہلے وضو خانے کو سر بمہر کروایا اور پھر پوجا پاٹ کیلئے کیس کردیا ،بھارتی عدالت نے کیس قابل سماعت قراردیدیا
وارنسی شہر میں سیکیورٹی سخت، دفعہ چوالیس کانفاذ،پولیس کافلیگ مارچ،عدالتی فیصلہ مسجدمندربننے کی پہلی سیڑھی ثابت ہوگا،ہندوتنظیمیں ،گیان واپی مسجدکوبابری مسجدکی طرح مندرمیں تبدیل کردیاجائے گا،مسلمان رہنما
وارنسی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی شہر وارانسی کی تاریخی گیان واپی مسجد سے بھگوان کی شیولنگ ملنے کا ڈرامہ رچا کر انتہا پسند ہندوئوں نے پہلے وضو خانے کو سر بمہر کروایا اور پھر پوجا پاٹ کے لیے عدالت میں کیس کردیا جس پر ضلعی عدالت نے مسلم وقف کی درخواست رد کرتے ہوئے سماعت کا حکم دیدیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کی تعمیر کردہ گیان واپی مسجد کے مندر کی جگہ قائم کرنے کی درخواست پر مسلم وقف بورڈ کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کیس کو قابلِ سماعت قرار دیدیا۔ کیس پر سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔ضلعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عبادت گاہوں سے متعلق بھارت کا قانون گیان واپی مسجد تنازع کی سماعت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ اس عدالتی فیصلے کو ہندو تنظیموں نے اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کے مندر بننے کی یہ پہلی سیڑھی ثابت ہوگا۔عدالتی فیصلے پر گیان واپی مسجد کی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔سماجی کارکن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق رہنما سید مسعود الحسن نے عدالتی حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیان واپی مسجد کو بابری مسجد کی طرح مندر میں تبدیل کردیا جائے گا۔فیصلے سے پہلے شہر سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ عدالتی فیصلے سے پہلے پولیس نے شہر میں فلیگ مارچ کیا اور دفعہ 144نافذ کردی۔لکھنو کے پولس کمشنر ایس بی شراکر نے بتایاآج ایک اہم فیصلہ آنے والا ہہم نے لوگوں میں احساس تحفظ پیدا کرنے کے لیے فلیگ مارچ کیا۔گیانواپی مسجد ایک تاریخی مسجد ہے جسے کئی صدی پہلے مغلوں نے تعمیر کیاتھا ۔ ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد بھارت میں اب دیگر تاریخی مساجد کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور یہ کیس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں