صحافت کی آزادی کوئی آپشن نہیں ، عوام کا آئینی حق ہے،شاہد خاقان
شیئر کریں
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صحافت کی آزادی کوئی آپشن نہیں بلکہ عوام کا آئینی حق ہے، کسی مارشل لا حکومت میں بھی صحافت کو دبانے کے لیے ایسے حربے استعمال نہیں کیے گئے۔اسلام آباد میں حکومت مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے)کے خلاف صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا پیمرا کافی نہیں تھا، صحافیوں کو اٹھانا، ٹیلی فون کرنا کافی نہیں تھا کہ آج پی ایم ڈی اے کی ضرورت پڑ گئی کہ ملک میں عوام تک حق سچ کی آواز نہ پہنچنے پائے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں صحافتی آزادی نہیں ہوگی، جو کہ ایک آئینی حق ہے، یہ کوئی آپشن نہیں کہ ہم صحافت کو آزاد کریں یا نہ کریں بلکہ یہ ملک کے عوام کا ایک آئینی حق ہے، کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کریں اور ان تک دوسروں کی رائے پہنچے۔انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ وہی لوگ جو یہاں سے چند سو میٹر پر 5 مہینے دھرنا کرتے رہے، اس کی لائیو کوریج ہوتی رہی، پی ٹی وی پر حملے کی بھی لائیو کوریج ہوتی رہی لیکن آج اسی مقام پر سیکڑوں پولیس اہلکار ڈنڈے لے کر کھڑے ہیں کہ صحافی جو احتجاج کر رہے ہیں وہ کیسے روکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ،ہمارا آج یہاں آنے کا مقصد یہ تھا کہ جو احتجاج صحافی کر رہے ہیں ہم اس میں برابر کے شریک ہیں، اس لیے نہیں کہ کوئی سیاسی فائدہ ملے گا بلکہ اس لیے کہ یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے جو آج سلب کیا جارہا ہے جس ملک میں اس قسم کے کالے قانون ہوں گے، اس ملک میں کوئی آزادی نہیں رہتی، جب صحافت کی آزادی نہیں رہتی تو پھر عوام اور شہری کی آزادی بھی چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بہت سے آمروں نے ایوب خان سے لے کر پرویز مشرف تک لوگوں نے یہ کوشش کی لیکن یہ پہلی نام نہاد جمہوری حکومت ہے جو آج صحافت کو دبانے کی پوری طرح اور ہر طریقے سے کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی مارشل لا حکومت نے بھی یہ حربے استعمال کیے ہوں کہ صحافی کی آواز دبی ر ہے۔ صحافیوں کے احتجاج کے دوران مختلف سیاسی رہنما تشریف لاتے رہے۔ اس دوران میں مسلم لیگ نون کی مریم اورنگ زیب اور پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے بھی خطاب کیے۔