آزادی کپ کا پہلا میچ پاکستان نے جیت لیا، قذافی اسٹیڈیم میں لاہوریوں کا جنون، ورلڈ الیون کا شاندار استقبال
شیئر کریں
لاہور (بیورو رپورٹ) آزادی کپ کے پہلے میچ میں پاکستان نے شاندار بیٹنگ اور بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ورلڈ الیون کو 20 رنز سے شکست دیدی۔ پاکستان کے شہر لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے آزادی کپ سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کے 197 رنز کے جواب میں ورلڈ الیون کی جانب سے تممیم اقبال اور ہاشم آملہ نے اننگز کا آغاز کیا۔ہاشم آملہ نے تیسرے اوور میں عماد وسیم کو شاندار چھکا رسید کر کے اپنے خطرناک عزائم ظاہر کیے جب کہ تمیم اقبال بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کر رہے تھے لیکن رومان رئیس نے انہیں 18 رنز پر بولڈ کر کے واپس پویلین بھیجا۔جارحانہ موڈ میں دکھائی دینے والے ہاشم آملہ کو بھی اسی اوور میں رومان رئیس نے آؤٹ کر کے ورلڈ الیون کی مشکلات میں اضافہ کیا وہ 17 گیندوں پر 26 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈپلسی نے 12 ویں اوور میں حسن علی کی خوب درگت بنائی اور 22 رنز بٹورے لیکن اگلے اوور میں شاداب خان نے فاف ڈوپلیسی کو 29 کے انفردی اسکور پر متبادل فیلڈر عمر امین کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔سہیل خان نے 14 ویں اوور میں ٹم پین کو پویلین کی راہ دکھائی اور ان کا کیچ باؤنڈری پر کھڑے رومان رئیس نے لیا۔ ٹیم پین نے 25 رنز کی اننگز کھیلی۔پندرہویں اوور میں شاداب خان کو ایک گرانٹ ایلیٹ نے ایک چوکا لگایا اور پھر ڈیوڈ ملر نے انہیں آگے بڑھ کر شاندار چھکا رسید کیا، ملر نے پانوین گیندر پر ایک بار پھر آگے بڑھ کر شاداب کو چھکا لگانے کی کوشش کی لیکن وہ گیند کو سمجھ نہ پائے اور سرفراز احمد نے پھرتی دکھاتے ہوئے انہیں اسٹمپڈ کر دیا۔ڈیرن سیمی نے آخری لمحات میں جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ کا پانسا پلٹنے کی بھرپور کوشش کی اور رومان رئیس کو 19ویں اوور میں 2 چھکے لگانے کے بعد آخری اوور کی پہلی گیند پر حسن علی کو ایک اور زوردار چھکا مارا لیکن وہ ٹیم کو فتح دلوانے میں ناکام رہے۔پاکستان کی جانب سے سہیل خان، رومان رئیس اور شاداب خان نے 2،2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔اس سے قبل ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈپلسی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ قومی ٹیم کی جانب سے فخر زمان اور احمد شہزاد نے اننگز کا آغاز کیا۔فخر نے جارحانہ آغاز کرتے ہوئے مورنی مورکل کو پہلی 2 گیندوں پر 2 چوکے لگاکر اپنے خطرناک عزائم کا اظہار کیا، لیکن چوتھی ہی گیند پر مورکل نے انہیں پویلین واپس بھیج دیا جس کے بعد بابراعظم وکٹ پر آئے اور پہلی ہی گیند چوکا لگایا۔دوسری وکٹ کے لیے بابر اعظم اور احمد شہزاد نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، اس دوران بابر اعظم نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 33 گیندوں پر 8 چوکوں کی مدد سے اپنی شاندار نصف سنچری مکمل کی ،جبکہ دوسری جانب احمد شہزاد سست روی سے بیٹنگ کرتے رہے۔15ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر اوپننگ بلے باز احمد شہزاد 34 گیندوں پر 39 رنز کی اننگز کھیل کر 130 کے مجموعی اسکور پر پویلین واپس لوٹے جس کے بعد شعیب ملک کریز پر آئے لیکن کچھ ہی دیر میں اچھے موڈ میں دکھائی دینے والے بابر اعظم 52 گیندوں پر 86 رنز کی اننگز کھیل کر 142 کے مجموعی اسکور پر عمران طاہر کو وکٹ دے بیٹھے۔قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے شائقین کو مایوس کیا وہ 4 گیندوں پر صرف 5 رنز بناکر آؤٹ ہوئے، تاہم آخری لمحات میں شعیب ملک نے ذمہ دارانہ اور جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھکے اور چوکوں کو برسات کرتے ہوئے 20 گیندوں پر 38 رنز کی اننگز کھیلی مگر آخری اوور میں پریرا نے انہیں بولڈ کردیا۔ عماد وسیم نے بھی آخری اوور میں 2 چھکے لگائے اور وہ 4 گیندوں پر 15 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے، ٹاس جیتنے کے بعد رمیز راجہ سے بات کرتے ہوئے فاف ڈوپلیسی نے کہا کہ پاکستان آ کر بالکل نہیں لگ رہا کہ ہم اجنبی جگہ آئے ہیں یہاں کے لوگوں کا پیار اور جوش و جذبہ قابل دید ہے، سرفراز احمد نے کہا ہے کہ تمام پلیئرز اپنی سرزمین پر کارکردگی دکھانے کے لیے بیتاب ہیں اس سے قبل آزادی کپ سیریز کی افتتاحی تقریب میں ورلڈ الیون کے پلیئرز کو پاکستان کے ثقافتی رنگوں میں رنگے اور ٹرک آرٹ سے سجے بگھی نما خصوصی رکشوں میں بٹھاکر گراؤنڈ کا چکر لگوایا گیا، شائقین نے کھڑے ہوکر اسٹار کرکٹرز کا استقبال کیا اور نعرے لگائے، جبکہ کھلاڑیوں نے بھی ہاتھ ہلاکر شائقین کے پرخلوص جذبات کا جواب دیا، دلہنوں کی طرح سجے سجائے رکشوں میں بیٹھ کر مہمان کھلاڑیوں نے خوشی کا اظہار کیا اور سواری کا بھرپور لطف اٹھایا، آزادی کپ کے پہلے میچ کے دوران سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے، پاک فوج رینجرز اور پولیس نے میچ شروع ہونے سے کئی گھنٹے قبل گراؤنڈ کے اندر اور باہر پوزیشنیں سنبھال لی، جبکہ شائقین کو جامہ تلاشی کے بعد اسٹیڈیم کے اندر جانے کی اجازت دی گئی قذافی اسٹیڈیم میں داخلے سے قبل مختلف مقامات پر گزر گاہیں بنائی گئی جہاںتماشائیوں کو اسکیننگ گیٹ سے گزارکر گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت دی گئی، رپورٹ کے مطابق پولیس کے 19 ایس پیز 45 ڈی ایس پیز اور 6 ہزار اہلکار حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ کھلاڑیوں کی نجی ہوٹل سے قذافی اسٹیڈیم آمد کے موقع پر روٹ پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور روٹ پر عام ٹریفک کا داخلہ مکمل بند رکھا گیا، اس دوران ہیلی کاپٹر فضا میں نگرانی کرتا رہا۔قذافی اسٹیڈیم لاہور کے اندر آزادی کپ کی افتتاحی تقریب کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے اور رنگ برنگے رکشوں میں مہمانوں اور کھلاڑیوں کو بٹھاکر اسٹیڈیم کا چکر لگوایا گیا جب ایک رکشہ جنرل اسٹینڈ کے قریب پہنچا تو بند ہوگیا جس پر ڈرائیور نے اسے اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا پھر ہونا کیا تھا کھلاڑی رکشے سے اترے اور پاکستانی رنگ میں رنگتے ہوئے دھکا لگانے لگ گئے اور رکشہ اسٹارٹ کروایا، اسٹارٹ ہوتے ہی رکشے پر سوار ہوگئے اور ہاتھ ہلاکر شائقین کرکٹ کے نعروں کا جواب دیا، اس رکشے میں ڈیرن سیمی ،گرانٹ ایلیٹ سمیت دیگر کھلاڑی بیٹھے ہوئے تھے۔ قذافی اسٹیڈیم کے باہر اور مختلف مقامات پر جگہ جگہ خیر مقدمی بینرز اور بل بورڈز آویزاں کیے گئے ہیں، جبکہ گراؤنڈ کے آہنی دروازے پر کھلاڑیوں کی تصاویر والے ہورڈنگز بھی آویزاں کیے گئے۔