سندھ میں بارشوں سے سیلابی صورتحال ‘شہرقائدپانی پانی ،گلیاں تالاب ،سڑکیں سمندربن گئیں،کراچی میں جمعرات سے پھرتیزبارشو ں کی پیش گوئی
شیئر کریں
کراچی کے عیدالاضحی کے پہلے روز رات سے مختلف علاقوں میں شروع ہونے والی تیز بارش کا سلسلہ اگلے دن دوپہر تک جاری رہا جس سے متعدد سڑکیں اور علاقے ڈوب گئے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے ڈیفنس، کلفٹن، ملیر، ایئرپورٹ، آئی آئی چندریگر روڈ، برنس روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا اور گلستان جوہر میں رات بھر بارش ہوتی رہی جس سے ان علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ایف بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، کورنگی اور پی ای سی ایچ ایس میں بھی بارش ہوتی رہی۔نیپا پل، قیوم آباد چورنگی، آرٹس کونسل چورنگی، سپریم کورٹ رجسٹری، زینب مارکیٹ اور ایم اے جناح روڈ سمیت شہر کی کئی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ نارتھ کراچی، نیو کراچی، یوپی موڑ، ناگن چورنگی، بفر زون، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، کیماڑی، ملیر، گلشنِ اقبال، نیپا چورنگی، ڈیفنس، کلفٹن، ملیر، ایئر پورٹ، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، گلستانِ جوہر، فیڈرل بی ایریا، کورنگی اور پی ای سی ایچ ایس میں بارش کا پانی جمع ہو گیا۔قیوم آباد چورنگی، آرٹس کونسل چورنگی، سپریم کورٹ رجسٹری، زینب مارکیٹ اور ایم ایجناح روڈ سمیت شہر کی کئی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہو گیا، جس سے ٹریفک چلنا محال ہوگیا، کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں خراب ہو گئیں، شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔شہر میں امراضِ قلب کے دونوں اسپتالوں میں گیٹ پر بارش کا پانی جمع ہے، ایمبولینس کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، مریض پریشان ہیں۔کلفٹن میں سب میرین انڈر پاس اور کے پی ٹی انڈر پاس بند کر دیے گئے، لیاقت آباد میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔سرجانی ٹائون میں تیز بارش شروع ہوگئی ہے، گلیاں زیر آب آگئیں۔پیپلز چورنگی، نیو ایم اے جناح روڈ اور دائود انجینئرنگ کے سامنے بھی پانی جمع ہوگیا۔بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر رہی اور کئی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بند ہوگئیں جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔شہر قائد میں امراض قلب کے سب سے بڑے اسپتال این آئی سی وی ڈی کے سامنے بھی بارش کا پانی جمع ہے جس کی وجہ سے آنے جانے والے مریضوں اور تیمارداروں کو دشواری کا سامنا ہے۔ اسپتال کے گیٹ کے سامنے جمع بارش کے پانی سے ایمبولینس اور دیگر گاڑیوں کو بھی گزرنے میں مشکلات ہیں۔کلفٹن سب میرین انڈر پاس اور کے پی ٹی انڈر پاس بھی بند کردیئے گئے جبکہ لیاقت آباد سی ون ایریا میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ادھرسندھ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ بارشوں سے متعلقہ حادثات کے دوران 14 افراد کراچی میں جاں بحق ہوئے ، ٹھٹھہ میں 9، خیرپور میں 2 اور سکھر میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔سندھ حکومت نے گزشتہ روز کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ کردی تھی جبکہ بارش کے بعد شہر کے متعدد علاقے اور اہم سڑکیں پانی میں ڈوب گئی تھیں۔اورنگی ٹاؤن اور کورنگی میں برساتی نالے پانی سے بھر گئے اور پانی ان کے اوپر سے گزر کر گھروں میں داخل ہو گیا، آئی آئی چندریگر روڈ، ڈی ایچ اے، شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، نیپا چورنگی اور قیوم آباد چورنگی کی سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا تھا، گاڑیاں خراب ہونے اور ٹریفک جام کے باعث عوام گھنٹوں پھنسے رہے جب کہ مختلف علاقوں میں 36 گھنٹے سے زائد بجلی بند رہنے کی شکایات سامنے آئیں۔کچھ دیر قبل ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے ٹویٹ کیا کہ شہر کے نالوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد آئی آئی چندریگر روڈ کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ مرتضٰی وہاب نے کہا کہ انہوں نے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کے ہمراہ ملیر، ڈسٹرکٹ ایسٹ، ڈسٹرکٹ ویسٹ، ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کا دورہ کیا اور بارش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔انہوں نے یقین دلایا کہ سڑکوں پر موجود پانی کو جلد نکال دیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ نکاسی ا?ب کے لیے شہر کے کئی علاقوں میں ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس سلسلے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں اور وزرا کو خود کام کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔