بارش نے شہرکراچی ڈبودیا،جعلی ڈومیسائل پربھرتی لوگ آبائی علاقوں میں عیدمناتے رہے،وسیم اختر
شیئر کریں
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر ڈپٹی کنوینر و سابق میئر کراچی وسیم اختر نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ سب کے توسط سے وفاقی و صوبائی حکومت اور اداروں کو کراچی کہ صورتحال سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں گذشتہ بارشوں میں کراچی کا حال سب کے سامنے ہے لوگوں کی قیمتی جانیں گئیں نجی املاک تباہ ہوگئیں لوگوں کی دکانوں میں پانی چلا گیا اور کاروبار تباہ ہوگئے شہر کا انفرا اسٹرکچر اور سڑکیں بارش کے پانی میں بہہ گئیں میں میئر تھا تو چیختاچلاتا رہا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیئے جائیں مگراس وقت کسی نے نہ سنی بلدیاتی اداروں کے تمام اختیارات سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں تمام اداروں میں جعلی ڈومیسائل پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کر رکھا ہے وہ تمام لوگ عید منانے کیلئے اپنے آبائی علاقوں کو گئے ہوئے ہیں اگر ان اداروں میں مقامی لوگ ہوتے تو وہ شہر میں موجود ہوتے۔ وسیم اختر نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کا کوئی آدمی شہر کی سڑکوں پر دکھائی نہیں دیاتمام انتظامیہ اور مشینری سندھ حکومت کے ماتحت ہے آپ نے پہلے سے کیوں منصوبہ بندی نہ کی؟ کیوں اس شہر کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے؟جب میں کے ایم سی دیکھ رہا تھا ایک بھی انڈر پاس پانی سے بند نہیں ہوالیکن حالیہ بارشوں میں کراچی کے تمام انڈر پاسز بند ہوگئے ہم بار بار کہتے رہے کہ یہ اختیارات اور ڈیپارٹمنٹس سندھ حکومت کے دیکھنے کے نہیں ہے مگر ہماری ایک نہ سنی گئی اور اداروں پر اپنا کنٹرول برقرار رکھا گیا۔وسیم اختر نے مزید کہا کہ کراچی کے لوگ حکومت کو کھربوں روپے کا ٹیکس دیتے ہیں اور اتنا ٹیکس دینے کے باوجود کراچی کا ہر بارش میں یہ حال ہوجاتا ہے تو ایڈمنسٹریٹر صاحب شاہراہ فیصل کو دکھا کر کہتے ہیں کہ کراچی کلیئر ہے کراچی صرف شاہراہ فیصل نہیں ہے کراچی میں دیگر آبادیاں بھی ہیں جہاں کراچی کے عوام رہتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی خود مختاری ملی وفاق سے صوبوں کو تمام وسائل اور اختیارات مل گئے مگر صوبوں نے ان اختیارات کو ملنے کے بعد مقامی حکومتوں اور عوام کے ساتھ کیا کیاوفاق سے این ایف سی کی مد میں صوبے کو 1200 ارب روپے ملتے ہیں یہ سارا پیسہ کہاں جاتا ہے کہیں دکھائی نہیں دے رہاصوبائی حکومت نے یہ پیسہ پی ایف سی کے ذریعے نچلی سطح تک منتقل نہیں
کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو گزشتہ 35 سال سے غریب اور مڈل کلاس لوگوں کی نمائندہ ہے ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی ایسی جماعت نہیں جو گراس روٹ لیول سے عوام کی نمائندگی کرتی ہومگر ہمارے ساتھ مسلسل زیادتیاں کی جاری ہیں ہمارا مینڈیٹ چرا کر نام نہاد سیاسی جماعتوں کے دے دیا جاتا ہے۔ وسیم اختر نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہونے والی تباہی پورے ملک اور ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے جو لوگ ہم پر تنقید کر رہے ہیں کہ ہم نے پیپلزپارٹی سے معاہدہ کرکے اپنا مینڈیٹ بیچ دیاان کے علم میں لانا چاہتا ہوں ہم نے عوامی مفاد کیلئے اور اپنے لوگوں کے دئیے گئے مینڈیٹ کو سامنے رکھ کر تمام بڑی جماعتوں سے معاہدہ کیاہم نے پی ٹی آئی سے بھی بہت بھاری دل کے ساتھ معاہدہ کیا کیوں کہ انہیں ہماری سیٹیں چوری کرکے دی گئیں تھیں اور ہم نے موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ بھی اپنی عوام اور اپنے شہروں کی بھلائی کیلئے ان جماعتوں سے معاہدہ کیاہم اپنے مینڈیٹ کے مطابق ان بڑی جماعتوں سے معاہدہ کرتے ہیں تاکہ اپنی عوام کو ریلیف پہنچا سکیں لیکن آج ایک بار پھر ہم اس جگہ آکر کھڑے ہوگئے ہیں جب ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جارہاہم نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے جس میں ہمارا ایک ساتھی شہید ہوا اور متعدد خواتیں بزرگ اور بچے زخمی ہوئے ہم کورٹ گئے کیس چلتا رہا اور بالاخر سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو بااختیار کرنے کیلئے فیصلہ دیا۔وسیم اختر نے کہا کہ وفاق اور صوبہ کراچی سے ٹیکس لیکر ان ٹیکسوں کے پیسوں سے مزے کر رہے ہیں میں وفاق اورآصف زرداری صاحب کو یاد دلاناچاہتا ہوںکہ ہم حکومت میں ایک معاہدہ کے تحت شامل ہوئے تھے لیکن 3ماہ گزر گئے ابھی تک بلدیاتی اختیارات کیلئے قانون سازی نہیں کی گئی عوام سے براہ راست مخاطب ہو کر کہ رہا ہوں کہ آپ کے مینڈت کو تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔