میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ مدرستہ الاسلام ،قائم مقام وی سی ڈاکٹر محمد علی شیخ کی مالی کرپشن بے نقاب

سندھ مدرستہ الاسلام ،قائم مقام وی سی ڈاکٹر محمد علی شیخ کی مالی کرپشن بے نقاب

ویب ڈیسک
پیر, ۱۳ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی سینیٹ کے ارکان نے وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھ کر ثبوتوں کے ساتھ بتایا ہے کہ ڈاکٹر محمد علی شیخ نے اپنے آپ کو وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری اور اطلاع کے بغیر ہی 22 گریڈ کے میریٹورئس پروفیسر کے طور پر ریٹائر کر کے پنشن سمیت سارے مالی فوائد حاصل کر لیے ہیں۔ خط میں ثبوتوں کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ ریٹائر ہونے کے باوجود ڈاکٹر محمد علی شیخ ایک ریگولر وی سی جتنی تنخواہ جو کہ 6 لاکھ 9 ہزار ہے اور پنشن جو کہ 2 لاکھ 16 ہے ایک ساتھ اٹھا رہے ہیں۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ عوام کے ٹیکس اور پیسوں کے ساتھ چلنے والی جامعہ کا غیر قانونی طور پر ریٹائر ایکٹنگ وی سی ہر ماہ سوا 8 لاکھ روپے غیر قانونی طور پر ہڑپ رہا ہے ۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر شیخ نے 12 مارچ 2020 کو اپنے آپ کو غیر قانونی طور پہ ریٹائر کیا جس کو ایچ آر ڈائریکٹر شکیل ابڑو نے منظور کیا اور نوٹیفکیشن بھی نکالا۔ جب کہ اگلے ہی دن ایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس نثار میمن نے غیر قانونی طور پہ مالی فوائد اور پنشن جاری کر دی ۔ سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ کو یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر شیخ 32 سال کی سرکاری ملازمت دکھا کر اسی عرصے کے مالی فوائد اٹھا رہے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پہ تیسری بار وی سی ہونے کے لئے جمع کرائی گئی دستاویزات میں انہوں نے اپنے 3 سال کی ملازمت یعنی سال 2000 سے 2003 تک بطور ڈائریکٹر زیبسٹ بتائے ہیں جو کہ ایک نجی ادارہ ہے اور اس کا تجربہ سرکاری تجربے میں نہیں گنا جا سکتا۔ اس ساری مالی کرپشن میں شکیل ابڑو اور نثار میمن برابر کے شریک ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مالی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کے ثبوت سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ کو دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سارے جرم نیب آرڈیننس 1999 ترمیم شدہ 2010 کے آرٹیکل 9 کے 6 اے کے ذمرے میں آتے ہیں۔ سینیٹ اراکین نے اپنے پچھلے خط کی درخواست کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ ان مالی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف نیب اور جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور سندھ مدرسہ کے ملازمین کو ذہنی و مالی کرب سے نکالا جائے ۔ خط میں سینیٹ اراکین نے انہیں اور دیگر منتخب نمائندگان اور ملازمین کو ہراساں کیے جانے کی شکایت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں وزیراعلیٰ سندھ کو پچھلے خط میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے پر لیٹر دے کر اور ان آفیشل طور پر دھمکیاں دے کر ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ سخت ذہنی دباؤ اور اضطراب کے شکار ہیں۔ سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی ہے کہ غیر قانونی طور پر ریٹائر شدہ قائم مقام وی سی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا کر یہ عہدہ سینئر ترین ڈین یا رجسٹرار کو دیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں