
یوکرین امریکی تجویز پر روس سے 30 روزہ جنگ بندی کے لیے تیار
شیئر کریں
امریکا کا فوجی امداد بحال ،یوکرین سے معدنیات معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کا وعدہ
اب تک امن مذاکرات نہیں ہوئے ، لہٰذا یہاں ایسا کچھ بھی نہیں جس میں خلل ڈالا جاسکے
یوکرین نے روس کے ساتھ 3 سالہ جنگ کے بعد 30 روزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کی توثیق کردی، جدہ میں اہم مذاکرات کے دوران زیلنسکی انتظامیہ ماسکو کے ساتھ فوری مذاکرات پر بھی متفق ہوگئی۔کریملن ترجمان ن کا کہنا کہ اب تک کوئی (امن) مذاکرات نہیں ہوئے ہیں، لہٰذا یہاں ایسا کچھ بھی نہیں جس میں خلل ڈالا جاسکے۔ 28 فروری کو صدر ولادیمیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے نکالے جانے کے بعد امریکا اور یوکرین کے درمیان ہونے والی پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات میں امریکا نے فوجی امداد بحال کرنے پر اتفاق کیا اور یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کا وعدہ کیا۔امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ’آج ہم نے ایک پیشکش کی جسے یوکرینیوں نے قبول کر لیا ہے، جو کہ جنگ بندی اور فوری طور پر مذاکرات کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اب ہم اس پیشکش کو روسیوں کے پاس لے جائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ وہ امن کے لیے ہاں کہیں گے، گیند اب ان کی کورٹ میں ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین نے فوری طور پر 30 روزہ عبوری جنگ بندی کے نفاذ کی امریکی تجویز کو قبول کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، جس میں فریقین کے باہمی اتفاق رائے سے اضافہ کیا جاسکتا ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’اب تک کوئی (امن) مذاکرات نہیں ہوئے ہیں، لہٰذا یہاں ایسا کچھ بھی نہیں جس میں خلل ڈالا جاسکے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا رات بھر جاری رہنے والا ڈرون حملہ امن مذاکرات کو متاثر کر سکتا ہے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’اب تک کوئی (امن) مذاکرات نہیں ہوئے ہیں، لہٰذا یہاں ایسا کچھ بھی نہیں جس میں خلل ڈالا جاسکے۔