تحریک عدم اعتماد پرایم کیوایم دوگروپوں میں تقسیم
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) ایم کیو ایم پاکستان ایک بار پھر گروپ بندی کا شکار ہو گئی، تحریک عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی تاحال مرتب نہ کی جا سکی، پریشر گروپ ایک مرتبہ پھر پارٹی قیادت پر اثر انداز ہو گیا متعدد رہنماؤں نے حکومت سے مزید تعاون سے صاف انکار کر دیا، سابق و موجودہ وزرا کی اپوزیشن جماعتوں پر اعتماد نہ کرنے کی تجویز۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان حالیہ دنوں اندرونی خانہ جنگی کا شکار ہے جس کے تحت عدم اعتماد سے متعلق کسی قسم کا فیصلہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد تاحال اب تک نہیں کیا جاسکا ہے۔پارٹی تمام تر معاملے پر دو گروپوں میں تقسیم ہے، ایک جانب وفاقی کابینہ میں شامل وزرا اور متعدد رہنما حکومت کیخلاف محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کی کارکردگی سے مایوس رہنما حکومت کوٹف ٹائم دینے کے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ متحدہ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی بھی حکومت کیخلاف جارحانہ پالیسی اختیار نہ کرنے کی حمایت اور پریشر گروپ کی مخالفت کرتے دکھائی دیتے ہیں، اس ضمن میں گزشتہ روز پارٹی قیادت کی جانب سے ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں حکومت کا ساتھ دینے اور حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والے دونوں گروپوں کے مابین برف نہیں پگھل سکی ہے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دینے پر ان سے تحریری معاہدہ کرنے پر زور دیا گیا ہے، جبکہ ماضی میں عدم اعتماد کی ناکامی کے تجربات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، ممکنہ طور پر متحدہ پاکستان کا حکومت کے ساتھ اتحاد جاری رکھنے کا امکان ہے۔