ٹنڈوجام میں زہریلی شراب سے ہلاکتیں
شیئر کریں
(رپورٹ/سرفراز شاہانی،علی نواز) ٹنڈوجام میں زہریلی شراب سے 14 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، باپ، دو بیٹوں سمیت 5 افراد بینائی سے محروم، ڈی آئی جی کا معطل کردہ ایس ایچ او پرویز پٹھان نے چارج نہیں چھوڑا، ایس ایس پی اور ڈی آئی جی میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، پولیس ذرائع، تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام اور اس کے گردونواح میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چودہ ہوگئی، باپ، دو بیٹوں سمیت 5 افراد کی بینائی چلی گئی اور زہریلی شراب سے متاثرہ زرعی یونیورسٹی کا چوکیدار تاج محمد مگسی، ماچھی ہوٹل کا رہائشی چندر کولہی اور امرشی کولہی بھی لقمہ اجل بن گئے، جبکہ ماچھی ہوٹل کے رہائشی راموں کولہی، منجی کولہی، کھینجو کولہی اورکیسانہ موری کے رہائشی آچر مگسی بینائی سے محروم ہو گئے، جن کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال داخل کرادیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی حیدرآباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او ٹنڈوجام پرویز پٹھان کو معطل کرکے ایس ایس پی حیدرآباد کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جبکہ زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کی تحقیقات ایکسائز پولیس حیدرآباد اور ڈسٹرکٹ پولیس کے افسران کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ زہریلی شراب پی کر ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء ان اموات کے حوالے سے حقائق چھپا رہے ہیں خود پولیس بھی اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ صوبائی وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ نے زہریلی شراب سے مرنے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ ایکسائز کے ڈی ایس پی اعجاز کھوسو کو انکوائری آ فیسر مقرر کیا جن کا کہنا ہے کہ اب تک چار افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں ایک غیر مسلم اور تین مسلم افراد ہیں، تحقیقاتی آفیسر کا کہنا ہے کہ شراب پی کر ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء موت کی وجوہات بتانے سے گریز کررہے ہیں اور حقائق چھپا رہے ہیں جبکہ ڈی آ ئی جی حیدرآباد کے احکامات پر بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم بھی مختلف لوگوں سے رابطہ کرکے شواہد اکٹھے کررہی ہے۔ دوسری جانب ایکسائز اور ڈسٹرکٹ پولیس نے حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں کچی زہریلی شراب فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا سلسلہ شروع کردیا ہے، دوسری جانب ڈی آئی جی حیدرآباد کے معطل کردہ ایس ایچ او ٹنڈوجام نے ابھی تک عہدے کا چارج نہیں چھوڑا، پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایس پی حیدرآباد نے پرویز پٹھان کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی، جبکہ ایس ایچ او کی معطلی پر ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی حیدرآباد میں اختلافات کی بازگشت بھی ہے۔