اصغر خان عملدرآمد کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ، ایف آئی اے سے جواب طلب
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے نے فائل بند کرنے کی استدعا کی ہے ، کیسے ہم عدالتی حکم کو ختم کر دیں، اس معاملے کی مزید تحقیقات کرائیں گے ، اصغر خان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی جب عملدرآمد کا وقت آیا تو ایف آئی اے نے ہاتھ کھڑے کر دیے اس معاملہ پر ایف آئی اے سے جواب طلب کریں گے ،عدالت عظمی نے ایف آئی اے کی طرف سے اخذ کیے گئے نتائج اور وجوہات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اصغر خان کے ورثا کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیا،ساتھ ہی سیکرٹری دفاع کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔جمعہ کوچیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے نے فائل بند کرنے کی استدعا کی ہے ، لیکن ہم کیسے عدالتی حکم کو ختم کر دیں۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اصغر خان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، لیکن جب عملدرآمد کا وقت آیا تو ایف آئی اے نے ہاتھ کھڑے کر دیے ، ہم اصغر خان کی کوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور اس کیس کی مزید تحقیقات کرائیں گے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم ایف آئی اے سے جواب طلب کریں گے جبکہ کابینہ سے بھی جواب مانگیں گے کیونکہ کچھ افراد کے مقدمات کابینہ کو دیے گئے تھے ۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے اصغر خان کے اہلخانہ کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ آپ عدالت کی معاونت کریں کہ کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک فیصلہ آیا اور اب عملدرآمد کے وقت ایسا ہو رہا ہے ، کچھ افراد کو اس معاملے سے علیحدہ کرنے کی تجویز تھی۔
جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جبکہ ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ہاں میں نے رقم تقسیم کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کے بعد پھر کیا رہ جاتا ہے ؟چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ کیس بند کرنے کے معاملے میں اصغر خان فیملی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اگر ایف آئی اے کے پاس اختیارات نہیں تو دوسرے ادارے سے تحقیقات کرالیتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب فیصلہ آیا تو میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری سے ملا اور کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ کیا کہ اب عدالت کچھ نہ کرے تو یہی کافی ہے ۔
سلمان اکرم راجا نے اس موقع پر کہا کہ اصغر خان اور آسیہ بی بی کیس کے دونوں فیصلے تاریخ ساز ہیں۔سماعت کے آخر میں عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کی طرف سے اخذ کیے گئے نتائج اور وجوہات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اصغر خان کے ورثا کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیا۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔