میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ضلع وسطی میں روڈ کٹنگ مافیا کا راج، فیصل صغیر کے وارے نیارے

ضلع وسطی میں روڈ کٹنگ مافیا کا راج، فیصل صغیر کے وارے نیارے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۲ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجیدشاہ) بلدیہ وسطی روڈ کٹنگ مافیا کا راج ،محکمہ بی اینڈ آر کے بدعنوان افسران اے ڈبل ای فیصل صغیر و دیگر نے غیرقانونی طور پر روڈ کٹنگ کے حوالے سے خلاف ضابطہ نفع بخش سرگرمیا ں شروع کر رکھی ہیں۔ سرکاری خزانے کی بربادی کے ساتھ نئی سڑکوں کو بھی ادھیڑا جارہا ہے۔ لاکھوں ٹھکانے لگا دیے۔ ادھر محکمہ جاتی و علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ بی اینڈ آر کے افسر اے ڈبل ای فیصل صغیر نے روڈ کٹنگ کی مد میں مبینہ طور پرفوائد سمیٹ لیے ہیں۔ واضح اور یاد رہے کہ فیصل صغیر کو ابھی حال ہی میں سنگین بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں میں ملوث پائے جانے پر معطل کردیا گیا تھا۔ ان پر سنگین مالی بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان پر کروڑوں روپے کی بدعنوانیوں کا الزام تھا مگر سیاسی چھتری و دباؤ پر انھیں ایک بار پھر لوٹ مار کا لائسنس جاری کرتے ہوئے واپس عہدے سے نوازا گیا۔ اس بار موصوف نے سابقہ تجربے کی بنیاد پر اپنے ہی بنائے گئے کرپشن کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔ ادھر یاد رہے کہ متعلقہ محکمے میں تقرریوں و تعیناتیوں کا اختیار سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کو حاصل ہے۔ ادھر موصوف کی ہیرا پھیری کے باوجود نہ صرف تحقیقاتی ادارے بلکہ سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے بھی مجرمانہ چشم پوشی اور چپ سادھ رکھی ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ جاری روڈ کٹنگ کی این او سی نجی نیٹ کمپنی کو جاری کی گئی ہے ۔ نجی نیٹ کمپنی کے مرکزی کردار صادق نامی شخص ہے جس نے لین دین کے سارے معاملات طے کروائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ وسطی کے سیکٹر الیون ای نزد ناگن چورنگی کے قریب تین ہزار پانچ سو رننگ فٹ روڈ کٹنگ کی جارہی ہے۔ مذکورہ روڈ کٹنگ کے ساتھ ساتھ دیگر سیکٹرز میں بھی تین ہزار دو سو رننگ فٹ روڈ کٹنگ کا غیر قانونی دھندا تاحال جاری ہے ۔ محکمہ بی اینڈ آر کے ایک سینئر انجینئر نے بتایا کہ میں تاحال تعیناتی کا منتظر ہوں مگر لوٹ مار مافیا میری تعیناتی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تاہم اس مقام کی روڈ کٹنگ کی مد میں کم و بیش 65 لاکھ سے زائد کا چالان بننا چاہیے تھا۔ سینئر انجینئر کے مطابق کرپشن کے سمندر میں غوطہ زن افسران خصوصاََ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر فیصل صغیر نے انچارج روڈ کٹنگ اور دیگر ٹیکنیکل ملازمین کے ساتھ مل کر لاکھوں ٹھکانے لگاتے ہوئے قومی اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بلدیہ وسطی میں تعینات افسران کو دوسرے اداروں میں واپس بھیجا جارہا ہے اور دوسرے اضلاع سے افسران کو بلدیہ وسطی میں تعینات کیا جارہا ہے تاہم عہدوں کی تبدیلی کے باوجود کرپشن کا گھوڑا سر پٹ دوڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے فیصل صغیر سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے کوئی موقف دینے سے گریز کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں