بنوریہ قبضہ گروپ کا مذہبی حلقوں کو دباؤ میں رکھنے کا گھناؤنا طریقہ
شیئر کریں
مفتی نعیم مرحوم نے نوگیارہ کے حالات میںسادہ دل علماء پر دہشت گردی کے الزامات لگائے، فورتھ شیڈول میں نام ڈلوائے
قبضہ گروپ نے مدارس یا مساجد سنبھالنے والے مولویوں کا تعلق القاعدہ سے جوڑا، مفتی نعمان بھی گھناؤنے راستے پر کاربند
کراچی(نمائندہ جرأت)بنوریہ قبضہ گروپ نے شہر کی مساجد ، مدارس پر قبضوں کے ساتھ مذہبی حلقوں اور اپنے ہی ہم مسلک لوگوں کو اپنے دباؤ میں رکھنے کے لیے بھی نہایت گھناؤنے طریقے اختیار کیے۔ بنوریہ قبضہ گروپ کو منظم کرتے ہوئے مفتی نعیم مرحوم نے 11ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے بعد پاکستان بالخصوص کراچی میں پیدا ہونے والے حالات کا خوب استعمال کیا۔ امریکی دباؤ میں مذہبی حلقوں کو گرفت میں لینے کی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی پالیسی سے جن گھناؤنے انسانی المیوں نے جنم لیا، اُس میں مفتی نعیم مرحوم ایسے دین فروش مولویوں نے استعمار کے آلۂ کار کا کردار ادا کیا۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق مفتی نعیم مرحوم جن مساجد، مدارس اور زمینوں پر قبضے چاہتے تھے اور وہاں قدرے اثرورسوخ رکھنے والے مولوی یا انتظامیہ کے اہم افراد لوگ موجود تھے، تو اُنہیں ایک اور طرح سے بھی صاف کرنے کی حکمت عملی اختیا رکی گئی۔ مفتی نعیم مرحوم نے ایسے لوگوں پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے غلط ، بے بنیاد اور ناقابل فہم الزامات لگائے۔ مفتی نعیم مرحوم نے ایم کیو ایم میں اپنے اثرورسوخ کا خوب استعمال کیا۔دوسری طرف انتظامیہ سے اپنے تعلق کو مخصوص حالات میں اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرتے ہوئے اُنہیں فورتھ شیڈول میںڈلوانے کے بھونڈے ہتھکنڈے استعمال کیے۔ مفتی نعیم مرحوم نے سیدھے طور پر مدرسوں سے فارغ ہو کر مدارس یا مساجد سنبھالنے والے مولویوں کا تعلق القاعدہ سے جوڑا۔ اس سلسلے میں انتظامیہ کو خطوط لکھے۔ پاکستان کے اندر امریکی دباؤ کے باعث تب کے مخصوص حالات میں مفتی نعیم مرحوم نے اس گھناؤنے طریقے سے کتنے ہی سادہ اور متقی دیندار علماء کی زندگیاں عمر بھر کے لیے خراب کردیں۔ اس حوالے سے متاثرین کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں باقاعدہ جیل کی اذیتیں برداشت کرنا پڑیں۔جنہیںعقوبت خانوں میں طرح طرح کے غلط الزامات کے باعث مظالم سہنے پڑیں۔ افسوس ناک طور پر مفتی نعیم کی یہ گھناؤنی وراثت اب اُن کے بیٹے مفتی نعمان سنبھالے ہوئے ہیں جوا س پر ندامت یا توبہ کا کوئی احساس کیے بغیراُسی راستے پر کاربند ہیں۔ مفتی نعمان بھی اپنے مرحوم والد کی طرح قبضوں کے لیے سادہ دل علماء کے خلاف اب بھی اسی نوع کے الزامات کا سہارا لیتے دکھائی دیتے ہیں۔