بجلی بل میں ٹی وی فیس لی جاسکتی ہے توکے ایم سی ٹیکس لینے میں کیامشکل ہے ،وزیراعلیٰ سندھ
شیئر کریں
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو بجلی کے بلوں کے ذریعے کے ایم سی کے دو ٹیکسوں- فائر اور کنزروینسی کی وصولی کی اجازت دینے میں مدد کر رہی ہے، کچھ لوگ جو کے ایم سی کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے وہ[بجلی کے بلوں کے ذریعے کے ایم سی ٹیکس کی وصولی] کے مخالفت کر رہے ہیں حالانکہ یہ بھول گئے کر کہ ٹی وی فیس پہلے ہی بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے مزار قائد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جہاں انہوں نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کو انکی برسی کے موقع پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے حاضری دی۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ کے ایم سی نے ہر سال 1 ارب روپے پر فائر ٹیکس اور کنزروینسی کا کلیکشن ہدف مقرر کیا ہے لیکن یہ مشکل سے 250 ملین روپے اکٹھا کر پاتی ہے لہذا انھوں نے بجلی کے بلوں کے ذریعے ان کی شرح کو کم کرکے دونوں ٹیکس جمع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور مزید کہا کہ کے ایم سی کوئی نیا ٹیکس نہیں لا رہا بلکہ یہ پرانا ٹیکس جمع کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کے ایم سی نے ٹیکس وصولی کے بہتر منصوبے کے تحت اسے بجلی کے بلوں کے ساتھ جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شہر اور اس کے عوام کے مفاد میں وصولی کے اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے سوال کیا کہ میں حیران ہوں کہ کچھ لوگ بغیر کسی وجہ کے اس کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ بھول گئے کہ ٹی وی فیس پہلے ہی بجلی کے بلوں سے وصول کی جا رہی ہے تو پھر کے ایم سی ٹیکس کیوں نہیں؟ مراد علی شاہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور چیئرمین نیپرا سے بات کی ہے تاکہ کے ایم سی کو بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصول کرنے کی اجازت دی جائے اور وہ اس بات کو لے کر گھمبیر بھی ہیں اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔