میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صحابہ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ، علما کمیٹی

صحابہ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ، علما کمیٹی

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

جید علمائے کرام نے کہا ہے کہ صحابہ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ جن ممالک میں اسلام کی شان میں گستاخی کی گئی حکومت ان ممالک سے فوری سفارتی تعلقات ختم کرے ۔اس معاملے کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے عالمی سطح پر اٹھائے ۔پاکستان میں مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے مذید موثر قانون سازی کی جائے ۔ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی محمد تقی عثمانی بذریعہ پیغام ۔مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان۔مولانا اورنگزیب فاروقی ۔قاری محمد عثمان ۔مولانا عبدالکریم عابد۔ مولانا قاضی احسن۔قاری حق نواز ۔مولانا طلحہ رحمانی۔مولانا فضل سبحان سمیت دیگر علمائے کرام نے جمعہ کو شاہراہ قائدین پر علما کمیٹی کراچی کے تحت عظمت صحابہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مولانا تقی عثمانی کا پیغام سناتے ہوئے مولانا راحت ہاشمی نے کہا کہ فرقہ واریت پھیلانا ملک سے بے وفائی ہے ۔حکومت سے تین مطالبات کرتا ہوں۔جن لوگوں نے صحابہ کی شان میں گستاخی کی انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔اشتعال انگیزی روکنے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے۔اگرکسی وجہ سے جلوس پر مکمل پاپندی عائد نہیں کی جاسکتی تو پھر جلوس کے اوقات کار اور جگہوں کو محدود کیا جائے۔مجھے امید ہے کہ میرے مطالبات پر غور ہوگا ہر معقول شخص اس کو منظور کریگا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام پر امن ہیں ۔ان کو صحابہ کی توہین کسی صورت میں برداشت نہیں ہے ۔عظمت صحابہ کے معاملے پر سب ایک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خطے کے حالات تبدیل ہورہے ہیں کچھ عناصر ملک کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔لیکن ہمیں اپنے اتحاد سے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ توہین صحابہ میں ملوث ہیں۔ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عظمت صحابہ کے لیے جدوجہد کرانے والی تمام تنظمیوں کے ساتھ ہیں۔ہم۔مفتی منیب الرحمن اور جماعت اہلحدیث کے پروگراموں کی بھی حمایت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات کو فوری منظور کرے۔اپنے خطاب میں دیگر علمائے کرام نے کہا کہ ہم کھبی فرقہ واریت نہیں پھیلاتے ۔ہم توہین صحابہ برداشت نہیں کریں گیاور عظمت صحابہ کا دفاع کریں گے۔ملک میں اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔دیگر علمائے کرام نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہیجو وہ پوری کرے۔حکومت مذہبی پروگراموں کے انعقاد کے لیے ضابطہ اخلاق سے متعلق قانون سازی کرے ۔ایک بااختیار بورڈ بنایا جائے جو فرقہ واریت کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔کانفرنس میں مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں