خوف صورتی
شیئر کریں
دوستو،باباجی فرماتے ہیں کہ دنیا میں خوب صورتی کی کوئی اہمیت نہیں، ہم ان کایہ ــ’’فلسفہ‘‘ سن کر ہنستے تھے، لیکن جب ہم نے ایک غیرملکی اخبار میں یہ خبر پڑھی کہ ایک لڑکی کو حد سے زیادہ خوب صورت ہونے کے باوجود نوکری نہیں مل رہی تو ہمیں باباجی کے فلسفے کو داد دینی پڑی، ہواکچھ یوں کہ۔۔یورپی ملک ہنگری سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ لڑکی نے باربی ڈول جیسا نظر آنے کیلئے 75 ہزار پاؤنڈ (تقریباً ایک کروڑ 57 لاکھ روپے) خرچ کردیے۔باربرا لونا سائپس نے پہلی سرجری 17 برس کی عمر میں کرائی تھی اور اب تک وہ 10 سرجریز کراچکی ہے۔ باربرا کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ خوبصورت ہے اس لیے اسے کوئی نوکری نہیں ملتی۔بابرا کے مطابق وہ استقبالیہ پر نوکری کرتی تھیں لیکن مرد اسے دیکھ کر پاگل ہوجاتے تھے جس کی وجہ سے انہیں وہ نوکری چھوڑنا پڑی۔ کئی جگہ نوکری نہ ملنے کے بعد اب باربرا ویب کیم ماڈل کے طور پر کام کرتی ہیں۔باربرا کے مطابق انہوں نے پہلی نوکری اسٹیٹ ایجنٹس کی اسسٹنٹ کے طور پر 15 برس کی عمر میں کی۔ وہ اتنی زیادہ خوبصورت تھیں کہ دفتر کا ہر شخص اس سے دوستی کا خواہشمند تھا۔۔چنانچہ نوکری چھوڑنی پڑگئی۔۔نوکری چھوڑنے کے بعد 2016 میں باربرا کی ایک امیر نوجوان سے ملاقات ہوئی جس نے اس کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا بیڑا اٹھایا۔ دونوں نے شادی کرلی جس کے بعد باربرا کی سرجریز کے تمام اخراجات اس کے شوہر نے اٹھائے۔ نومبر 2019 میں دونوں کی طلاق ہوگئی جس کے بعد باربرا کو روزگار تلاش کرنے کی ضرورت پڑی۔آخری اطلاعات آنے تک وہ بے چاری نوکری سے محروم ہے۔۔
کچھ عرصہ پہلے ہم نے آپ کو ایک ریسرچ رپورٹ سے متعلق آگاہ کیاتھا کہ ۔۔اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جوحضرات ’’خوب صورت‘‘خواتین سے شادی کرتے ہیں ان کی زندگی کم ہوجاتی ہے اور وہ جلدی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔۔۔تحقیق کے مطابق جن افراد کی بیویاں زیادہ خوبصورت ہوتی ہیں ان کی زندگی لمبی نہیں ہوتی۔۔ اسپین کی ویلینسیا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب بھی آدمی کسی خوبصورت خاتون سے ملاقات کرتا ہے تو اس کے جسم میں موجود ہارمون ’کورٹیسول‘ کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کے باعث بلڈ پریشر اور شوگر میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بیوی کی خوبصورتی شوہروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے جس کی وجہ سے مرد کئی قسم کے نفسیاتی اور جسمانی امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔۔۔
لیجئے نوجوانوں کے لئے تو خطرے کی گھنٹی بج گئی، ساتھ ہی اُن کی ماؤں کے لئے بہت الارمنگ صورتحال ہے جن کا اپنا بچہ چاہے بھوسی ٹکڑا ہو لیکن وہ بہو چاند کا ٹکڑا تلاش کرتی ہیں۔۔اگر مائیں اپنے جگرگوشوں کی زندگی چاہتی ہیں تو پھر ’’خوب صورت‘‘ کے بجائے ’’خوف صورت‘‘ بیویاں تلاش کریں۔۔ویسے یہ بات بھی اپنی جگہ سوفیصد سچ ہے کہ بچہ بالغ اور ملازمت پیشہ ہوجائے تو ماں باپ اس کی بیوی لانے کا سوچتے ہیں اور وہی بیوی گھر آکر شوہر کے والدین کو بے گھر کرنے کا سوچتی ہے۔۔ سہاگ رات کی بیوی اور آگے کی ہر رات والی بیوی میں بڑا فرق ہوتا ہے ویسے ہی جیسے ڈھکن کھول کر فوری پیپسی پینے اور بعد ازاں فریج میں رکھی پیپسی پینے میں ہوتا ہے۔ کہتے ہیں اچھی بیوی زبان سے پہچانی جاتی ہے۔ زبان کہاں چلانا ہے یہ اچھی بیوی اچھی طرح جانتی ہے۔۔ کچھ شوہر بیوی کی لسانی کارروائی سے طلوع آفتاب تک کانوں میں روئی ڈال کے رکھتے ہیں۔۔ اکثر شوہر خوش لباس بیویوں کو پسند کرتے ہیں اور لباس میں دیکھ کر زیادہ خوش رہتے ہیں۔ دوسری بیوی وہیں لائی جاتی ہے جہاں پہلی والی کچن یا بیڈ میں ایکٹو نہ ہو۔ بیوی کے ساتھ بہت سارے فرائض منسوب ہیں جیسے روزانہ کھانا اور دماغ پکانا، گھر اور بستر صاف رکھنا، سالانہ بچے دینا اور شوہر کو خوش رکھنا۔ آخرالذکر کام ایسا ہی ہے جیسا کہ صدرمملکت کاکام وزیراعظم کو خوش رکھنا۔
لومیرج اور ارینج میرج میں صرف اتنا ہی فرق ہے کہ ارینج میرج میں گھروالے بندے کو کنویں میں دھکا دیتے ہیں اور لومیرج میں بندہ خود ہی کنویں میں چھلانگ لگادیتا ہے۔۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ، ظالم بیوی کا شوہر مظلوم جب کہ مظلوم بیوی کا شوہر ظالم ہوتا ہے۔۔لیکن ہمارا کہنا ہے کہ شوہر چاہے کسی بھی رنگ و نسل کا ہو، کسی بھی ذات کا ہو بیچارہ مظلوم ہی ہوتا ہے، جس طرح سیاست دانوں کا پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کس وقت کہاں پائے جاتے ہیں اسی طرح شوہروں کے متعلق بھی نہیں کہاجاسکتا کہ وہ کس وقت کدھر ہوں گے، لیکن بیوہ عورتوں کو سوفیصد یقین ہوتا ہے کہ ان کے شوہر اس وقت کہاں ہوں گے۔۔ہمارے محترم دوست ’’علیل جبران‘‘ کہتے ہیں کہ ۔۔۔بیوی خوبصورت ہو تو نظر نہیں ہٹتی اور بدصورت ہو تو نظر نہیں لگتی۔ از روئے مذہب ہر بیوی کا ایک شوہر اور ہر شوہر کی کئی بیویاں ہوسکتی ہیں۔ محبوبہ کو بیوی بنانا آسان ہے صرف ایک نکاح خواں، چند گواہ اور چوہارے کی ضروت ہوتی ہے۔ مگر بیوی کو محبوبہ کو بنائے رکھنے کے لیے پوری تنخواہ، پورا دل، پوری آنکھیں، پورا بیڈ روم اور پوری صاف ستھری نیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بیوی شوہر کا دل اور گھر آنگن صاف رکھتی ہے۔ وہ بیوی کم، ہدایت اور نیکی کا فرشتہ زیادہ ہوتی ہے۔۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔بیوی نئی ہو تو کہیں اور دل نہیں لگتا اور پرانی ہوجائے تو بیوی میں دل نہیں لگتا۔ بیوی شروع شروع میں آپ کے تمام کام کرتی ہے بعدازاں کام تمام کرتی ہے۔۔
کھانے کی میز پر خاوند نے اپنی اہلیہ سے کہا، تم اگر انڈیا میں ہوتی تو وہاں کے لوگ تمہاری پوجا کرتے۔۔ بیوی نے خوش ہوکر کہا، سچی ، کیا میں حُسن کی دیوی لگتی ہوں۔۔ خاوند نے پانی کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہا، نہیں یار،گائے جیسی لگتی ہو۔۔بہت ہی پرانی بات ہے ، شادی شدہ آدمی سے کسی نے پوچھا کہ آپ شادی سے پہلے کیا کرتے تھے۔۔ٹھنڈا سانس لے کر مسکین نے کہا کہ۔۔جو جی چاہتا تھا۔۔ویسے شادی بیاہ کے معاملات میں جہاں خوب صورتی کو معیار بنایاجاتا ہے وہیں لڑکی کا قد کاٹھ بھی دیکھا جاتاہے، ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔شادی چھوٹے قد والی سے ہو یا بڑے قد والی سے۔۔ ماشااللہ دونوں کی زبان تو لمبی ہوتی ہی ہے۔۔۔ہمارے پیارے دوست کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔۔ منگنی کے بعد جیسے ان کی شادی پر مکڑی کا جالا سے پڑگیا ہے۔۔ منگنی شدہ لوگوں کا حال اس گھر جیسا ہے جہاں شدید سرد موسم کے لئے گیزر تو لگاہوتا ہے لیکن اس علاقے میں پورا سال گیس نہیں آتی۔۔۔کالم اس تحقیق پر تھا کہ خوبصورتی کی اہمیت نہیں ہوتی اور خوب صورت خواتین کے شوہر جلد مر جاتے ہیں ، لیکن مشاہدے میں آیا ہے کہ بدصورت خواتین کے شوہر روز مرتے ہیں۔۔۔
اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔ اردو کی لیجنڈ مصنفہ بانوقدسیہ کہتی ہیں ۔۔پرانے دنوں کو یاد نہیں کرتے ، نئے دنوں میں گْھن لگ جاتا ہے۔ ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔