میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جے آئی ٹی کو چیلنج کرنیکا اعلان‘ وزیراعظم استعفیٰ دینے نہ اسمبلی توڑینگے‘ نوز شریف کی زیر صدارت اجلاس

جے آئی ٹی کو چیلنج کرنیکا اعلان‘ وزیراعظم استعفیٰ دینے نہ اسمبلی توڑینگے‘ نوز شریف کی زیر صدارت اجلاس

منتظم
بدھ, ۱۲ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی اسمبلی توڑیں گے میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا غیر رسمی اجلاس ہوا اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اہم رہنماء اور قانونی ماہرین شریک ہوئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے اور نہ ہی اسمبلیاں توڑیں گے حکومت اپنی مدت پورے کرے گی اجلاس میں شریک شرکاء نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مفروضوں اور تعصب پر مبنی ہے مائنس نواز شریف فارمولہ کسی صورت قبول نہیں سیاسی مخالفین کا ہر سطح پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرے گی ۔قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کا موقف 17جولائی کو پیش کرے گی۔ اجلاس کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکومتی جواب تیار کرنے پر مشاورت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ پاناما عملدرآمد بینج کی 17 جولائی کو ہونے والی سماعت سے قبل جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف سے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے ملاقات کی جس میں پانامہ کیس کے حوالے سے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم جے آئی ٹی کی رپورٹ کا ہر سطح پر سیاسی پوسٹ مارٹم کرنے اور مکمل تیاری کے ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کبھی کرپشن کی اور نہ اسکی حوصلہ افزائی شفافیت ہمارا اصل ایجنڈا ہے جس سے مخالفین خوف زدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ترقی کے پیچھے پڑ گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی بھی طرح اقتدار سے ہٹا دیں لیکن ہم ترقی کے سفر میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے اور اپنا کیس مضبوطی کے ساتھ لڑیں گے ایسے معاملات میں پہلے بھی سرخرو ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے اور مخالفین کے تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہاہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے ٗ دلائل کیساتھ سپریم کورٹ میں جواب دینگے ٗ جے آئی ٹی کو سپریم کورٹ نے سچ کی تلاش میں بھیجا تھا ٗ بد نیتی پر رپورٹ بنائی گئی جس میں افسانے اور رائی کا پہاڑ ہے ٗپیپلز پارٹی کی بد اخلاقی کی داستانیں ملک کے اندر اور باہر بکھری پڑی ہیں ٗ پی پی پی کو کرپشن بارے بات کر تے ہوئے اپنی چارپائی کے نیچے دیکھنا چاہئے، عمران خان ٗ شیخ رشید ٗ اعتزاز سمیت خود ساختہ ترجمانوں کی تقاریر کا متن بھی منگوایا جائے ٗ عمران خان بھی اخلاقی جواز کے چاچے مامے بنے ہوئے ہیں ٗآپ نے کونسی بد اخلاقی نہیں کی ٗ کیا تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو گالیاں نہیں دیں ٗ وزیر اعظم نے بہت اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے ٗ اب ہمیں سیاسی اور قانونی جنگ لڑنے کی اجازت دیں ٗ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ٗ ٗ موجودہ سازش کے ڈائریکٹر پاکستان سے باہر ٗ ادا کار پاکستان کے اندر ہیں ٗمرکزی کر دار عمران خان ادا کررہے ہیں ٗبعض سیاسی ادا کار کام کررہے ہیں ان کو جواب دینا ضروری ہے۔ منگل کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور بیرسٹر ظفر اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہاکہ ہماری پیاری جے آئی ٹی نے بہت الزامات عائد کئے ہیں کچھ جواب اسحاق ڈار نے دیا ہے اور باقی جواب سپریم کورٹ میں دینگے وفاقی وزیر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ فیصلہ نہیں ہے رپورٹ اور عدالتی فیصلے میں فرق کر ناچاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ایسی رپورٹیں تو روزانہ آتی ہیں اور عمران خان کے خلاف ایسی رپورٹیں بہت ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سوئی سے لیکر مرسٹڈیز تک کا ریکارڈ موجود ہے ٗ سپریم کورٹ میں پیش کرونگا ٗ میری استدعا ہے سپریم کورٹ دنیا کی کسی بھی فرم سے آڈٹ کرالے ٗ 2003سے 2008تک ٹیکس ریٹرن ریکارڈ جے آئی ٹی کو دیا رسیدیں میرے پاس موجود ہیں ٗ سیاست کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار نہیں کررہا اور نہ ہی بچوں کو کرنے کی اجازت دی اسحاق ڈار نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہاکہ جب ان کی باری آتی ہے تو کبھی وکلاء غائب ہو جاتے ہیں اور کبھی بیمار ہو جاتے ہیں رپورٹ میں پکوڑے بیچنے والے کاغذ بھی شامل ہیں، انہوںنے کہاکہ پروفیشنل لوگ اپنا کام کررہے ہیں ہماری پروفیشنل ٹیم بھی کام کررہی ہے جس کے مطابق وزیر اعظم سے متعلق ایسی کوئی چیز نہیں جیسے معاملے کو نیگٹو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں