میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں پانی کی کمی62 فیصد ہوگئی، محکمہ آبپاشی سندھ واٹر پالیسی بنانے میں ناکام

سندھ میں پانی کی کمی62 فیصد ہوگئی، محکمہ آبپاشی سندھ واٹر پالیسی بنانے میں ناکام

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۲ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)سندھ میں پانی کی کمی 62 فیصد ہوگئی، محکمہ آبپاشی 5 سال گزرنے کے باوجود سندھ واٹر پالیسی بنانے میں ناکام ہوگیا، واٹر پالیسی میں کراچی کو صاف پانی فراہم کرنے ،سندھ بھر میں پانی کی منصفانہ تقسیم اور صاف پانی کے ذخائر میں گندگی اخراج کرنے پر سزائیں، جرمانہ عائد کرنے کی تجاویز دے دی گئیں۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نواز کی حکومت کے دوران اپریل 2018 کے دوران قومی پانی پالیسی منظور کی گئی ، جس کے تحت سندھ سمیت دیگر صوبوں کو 5 سال کے اندر اپنی پالیسی بنانی ہے، پنجاب نے پہل کرتے ہوئے پنجاب پانی پالیسی منظور کرلی، لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ ابھی تک پانی پالیسی منظور کروانے میں ناکام ہوگئی ہے، سندھ میں پانی سے متعلق قوانین انگریز دور کے رائج ہیں، محکمہ آبپاشی میں سندھ پانی پالیسی کی تیاری جاری ہے اور عبوری دستاویز میں کئی تجاویز شامل ہیں، مجوزہ تجاویز کے مطابق سندھ میں آبپاشی کے بہتری والے شعبوں کی نشاندہی کرنے کے بعد عملدرآمد کیلئے ایکشن پلان بنایا جائے گا، پانی کی تقسیم برابری کے بنیاد پر ہوگی ،کینالز اور نہروں سے پانی کو ضائع ہونے سے روکا جائے گا، پانی پر پہلا حق ٹیل کے لوگوں کا تسلیم کیا جائے گا، کراچی کو پانی فراہم کرنے والے کے بی فیڈر میں خارج ہونے والا فضلہ اور گندگی چھوڑنے پر پابندی عائد ہوگی، سندھ واٹر پالیسی کے تحت ہر 10 سال بعد جائزہ لیا جائے گا، سندھ کے میٹھے پانی کی جھیل کینجھر، منچھر ، حمل اور دیگر ذخائر کو بحال کیا جائے گا، پانی کے انتظام، پانی کے مقدار کا انتظام، پانی کی خصوصیات کا تحفظ اور پانی پر انحصار کرنے والے ایکو سسٹم کا تحفظ کیا جائے گا، پانی پر پہلا حق پینے والے کا تسلیم کیا جائے گا، اس کے زراعت، صنعت، کمرشل اور ماحولیات کیلئے پانی فراہمی یقنی بنائی جائے گی، زراعت کے پانی پر وصول ہونے والا آبیانہ (ٹیکس) یکساں کیا جائے گا اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کیا جائے گا۔ سندھ پانی پالیسی میں تحریر ہے کہ شہروں میں سیوریج اور صنعتوں کا گندا پانی ایک ساتھ مل جاتا ہے ، اس لیے مستقبل میں اس پانی کو الگ کیا جائے تاکہ سیوریج اور صنعتی پانی کو صاف کیا جائے، زیر زمین پانی نکالنے میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے اور زیر زمین پانی نکالنے کیلئے لائسنس جاری کیا جائے گا۔ پالیسی کے تحت سندھ واٹر ریسورسز کونسل قائم کی جائے گی جس کے چیئرمین وزیراعلیٰ سندھ ہونگے، کونسل کے ماتحت ایک عملدرآمد کمیٹی بھی قائم ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں