وفاقی حکومت گالی دینے اور کردار کشی کے بجائے مدد کرے ، بلاول بھٹو
شیئر کریں
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورننگ نہیں، سندھ کو وفاق کا ساتھ چاہیے ۔ وفاقی حکومت نے سندھ سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی ، خیبرپختونخوا کو بھی سپورٹ نہیں ملی، ہم مثبت تنقید کرتے ہیں لیکن سندھ میں تحریک انصاف کے نمائندے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے عوام کو کنفیوژ کر رہے ہیں۔ وفاق کی طرف سے ہماری ہر کوشش کو انڈر مائن کیا جائے گا تو ہماری کوشیش ناکام ہونگی، یہ عالمی بحران ہے ،سندھ کا ایک سال کا ہیلتھ بجٹ اس وبا کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ کرائسز کے دوران وفاقی حکومت گالی دینے اور کردار کشی کے بجائے مدد کرے ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی سامان کی بلا تعطل سپلائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ وفاق کو نیشنل ایمرجینسی میں شانہ بشانہ کھڑا ہونا تھا لیکن جو ہونا چاہیے تھا، ویسے نہیں ہوا۔ آج بھی وفاق سے درخواست ہی کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کے خلاف بیانات دینے کے بجائے اگر کورونا کے خلاف توجہ کرتے تو حالات مختلف ہوتے ۔ ان کے 90 فیصد بیانات مراد علی شاہ کے خلاف ہوتے ہیں۔ پاکستان جنگ کی حالت میں لیکن وزیراعظم غائب اور کنفیوژ ہیں۔ افسوس وزیراعظم اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ۔بلاول بھٹو نے ملک میں کورونا کی وجہ سے بہت مسائل ہیں بہتر ہوتا اگر وزیراعظم آج ایوان میں ہوتے ۔عمران خان کو پورے پاکستان کا وزیراعظم بننا چاہیے وہ صرف پی ٹی آئی کے وزیراعظم نہ رہتے اگر عمران خان بہتر لیڈر ہوتے تو اجلاس میں شرکت کرتے ۔ افسوس اہم اجلاس میں وزیراعظم شریک نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ نے سندھ حکومت اور اٹھارویں ترمیم کو نشانہ بنایا ۔ سندھ کابینہ کے ارکان کی کردار کشی کی گئی۔ ہم نے وزیراعظم کو کورونا کا مل کر مقابلہ کرنے کا پیغام دیا ۔ ہمارا صحت کا نظام کورونا کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ وزیر خارجہ نے پاکستان میں ٹیسٹوں کی تعداد خطے میں زیادہ ہے ۔ ٹیسٹوں کا کریڈٹ سب سے زیادہ سندھ حکومت کو جاتا ہے ۔ سندھ میں سب سے زیادہ ٹیسٹ ہوتے ہیں ۔ وفاقی حکومت نے 2 ٹیسٹنگ لیب دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ مگر ہم نے ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کیا ۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ 700 سے زیادہ میڈیکل کے لوگ متاثر ہیں اور11 شہید ہوچکے ہیں جنگ کے فرنٹ لائن سولجر ڈاکٹر اور طبی عملے کے لوگ ہیں جنہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا سندھ میں جہالت کی وجہ سے کورونا پھیلا یہ وقت اس طرح کی سیاست کا نہیں ہے ۔ میں نے پہلی پریس کانفرنس میں اتحاد کا پیغام دیا۔ بلاول نے کہاکہ ہم وفاق سے اپنے لئے نہیں عوام کی زندگی بچانے کیلئے پیسہ مانگ رہے ہیں۔ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافے کیلئے آپ کو وسائل دینے ہوں گے ۔ ایک سال کا صحت کا بجٹ اس وباء کو قابو کرنے کیلئے کافی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے قیادت کی اصلیت سامنے آئی ہے ۔ اسپیکر اسد قیصر کو مس کررہے ہیں اللہ سے ان کی اور ان کے بچوں کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیر خارجہ نے اپنی ہی حکومت کیخلاف بیان کیوں دیا ۔ انہوں نے کہاکہ ملتان کیلئے وسائل کیوں نہیں دئیے ۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے وفاقی حکومت کے نمائندے غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں۔ آپ نے جتنی بھی ہماری کردار کشی ک رنی ہے کرلیں جتنی گالیاں دینی ہیں دے دیں یہ وقت گالیاں دینے کا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اسمارٹ سافٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن ہر فیصلے کے نتائج ہوتے ہیں مکمل لاک ڈائون سے نتائج ملے ہیں ۔ لاک ڈائون میں نرمی ہوئی ہے تو کیسز بڑھیں گے اور اموات بڑھیں گی ۔ لاک ڈائون میں صوبائی حکومت کو مزید امداد کی ضرورت ہے ۔ صوبہ سندھ ،کے پی کے اور بلوچستان کورونا کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ حکومت کہتی ہے صوبے کو رونا کیخلاف خود لڑیں کورنا کیخلاف ہم لڑیں گے ہماری ذمہ داری ہے ہم اگر کورونا کیخلاف خود لڑیں گے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے ۔ حکومت نے کسی کو کچھ نہیں دیا ۔ ڈیلی ویجز کے ساتھ آپ نے ریلیف کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ آپ نے لاک ڈائون میں نرمی کردی لیکن دیہاڑی دار کو کچھ نہیں دیا ۔ ہم جنگ کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ جنگ میں سندھ کو کہا جائے وہ خود لڑے اس کی مثال ایسی ہے جنگ میں سپاہیوں کو کہا جائے ہم ہتھیار نہیں دیں گے آپ ان کے بغیر جنگ لڑو جانتا ہوں سندھ میں کتنی مشکل سے میڈیکل عملے کو حفاظتی کٹس کی بلا تعطل فراہمی ممکن بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این ڈی ایم اے نے 50 ہزار ٹیسٹ کی صلاحیت کا کہا لیکن اس تک نہیںپہنچ سکے ۔ وفای حکومت نے مدد نہیں کی ۔ اس لئے یہ ہدف حاصل نہیں ہوا کے پی کے میں سب سے کم ٹیسٹ کی سہولت اور سب سے زیادہ اموات کی شرح ہے ۔ اس طریقے سے نہ ریاست چلتی ہے نہ وفاق چلتا ہے اور نہ ہی وباء کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ بلاول نے کہا میں نے آپ سے لڑنا نہیں اور نہ ہی کوئی آپ کیخلاف الیکشن لڑنا ہے ۔ مراد علی شاہ کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ۔ سندھ کے عوام کا ریلیف کو سبوتاژ پی ٹی آئی کی حکومت کررہی ہے ۔ گورنر سندھ آرڈیننس پر دستخط نہیں کررہے گورنر سندھ آج ہی ریلیف آرڈیننس پر دستخط کریں اور عوام کو ریلیف دیں ایک طرف ہم کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو وہاں آپ مدد کرنے کو تیار نہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد زیادہ وسائل ملے اعتراف کرتے ہیں صحت کا صوبائی بجٹ اس وباء سے نمٹنے کیلئے ناکافی ہے ۔ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے صوبوں کو وسائل فراہم کرے ہم اس وبا کیخلاف مل کر لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم کنفیوژ ہے غائب ہے وہ ذمہ داری ادا نہیں کررہا۔