میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تھرکول بلاک ون اور بلاک ٹو ، کوئلے کی کان کنی میں احتیاطی اقدامات لینے میں کمپنیاں ناکام

تھرکول بلاک ون اور بلاک ٹو ، کوئلے کی کان کنی میں احتیاطی اقدامات لینے میں کمپنیاں ناکام

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ:صدام بجیر) تھرکول بلاک ون اور بلاک ٹو میں کوئلے کی کان کنی میں ماحولیاتی احتیاطی اقدامات لینے میں کمپنیاں ناکام ہوگئی، بلاک ون کے قریبی دیہات میں پاور پلانٹ سے شدید آلودگی پھیل گئی، بلاک ٹو کے قریبی دیہات میں زیر زمین پانی زہریلا ہونے لگا، ہزاروں لوگ پھلنے والی آلودگی کے باعث عذاب میں مبتلا، قریبی گاؤں وروائی کے باسیوں کا احتجاجی دھرنا۔تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں کوئلے کی کان کنی کرنے والی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور تھرکول بلاک ون پر کام کرنے والی کمپنوں نے ماحولیاتی احتیاطی اقدامات نہیں کئے، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد، ریجنل انچارج محمد صھیب راجپوت، اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی محمد رند نے شدید آلودگی پھیلنے کے باوجود تھرکول بلاک ون اور ٹو کے ماحولیاتی اقدامات، پھیلنے والی آلودگی اور متاثرہ دیہات کا نہ تو جائزہ لیا اور نہ ہی کوئی رپورٹ مرتب کی ہے۔ سیپا کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ حال ہی میں سیپا کی ایک ٹیم نے غیر رسمی طور پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی کوئلے کی کان کنی کے باعث پھیلنے والی آلودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور بھاری رشوت کے عوض معاملے پر خاموشی اختیار کرلی گئی ہے۔ تھرکول بلاک ٹو کے گردونواح میں اے سی جے سی ای پاکستان کی جانب سے 9 مختلف دیہات سے پینے کے پانی کے معیار کے نمونے لیئے گئے۔ جمع کیے گئے نمونوں پر مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے تحقیقات کی گئی۔ انوائرنمنٹل لائ￿ الائنس ورلڈ وائیڈ کے ڈاکٹر مارک چرنائک کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں تھرکول بلاک 2 کے نزدیکی دیہات میں جمع کیے گئے پینے کے پانی کے تمام نمونے زہریلے دھاتوں سیلینیم، آرسینک، مرکری، کرومیم اور لیڈ کی بلند سطحوں کی وجہ سے انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کوئلہ ایسی خطرناک دھاتوں کو ماحول میں خارج کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دوسری جانب تھرکول بلاک ون کے قریب واقع گاؤں وروائی کے رہائشی امیر حسن،ذکائ￿ اللہ، امین لنجو، اور مطلب کی قیادت میں دیہاتیوں کی بڑی تعداد نے سڑک پر احتجاجی دھرنا دے دیا اور شدید نعرے بازی کی،دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی کوئلے کی کان کنی کے شدید ماحولیاتی اثرات اور آلودگی کے باعث گاؤں میں رہنا مشکل ہو گیا ہے، کمپنی انتظامیہ مختلف طریقوں سے ہمارا جینا مشکل کر رہی ہے، رات کے وقت بلاک ون انتظامیہ کی جانب سے فلٹر مشین چلائی جاتی ہے جس کی وجہ سے پورے گاؤں میں مشین کی آوازیں سنائی دیتی ہیں ہم لوگ گھروں میں آرام سے نیند بھی نہیں کر سکتے، فلٹر مشین سے پیدا ہونے والے گردوغبار کے باعث لوگ پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں، دیہاتیوں کے لیئے کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کیئے گئے ہیں، ماحولیاتی آلودگی میں ان پروجیکٹس کے باعث دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے برائے کرم کے دیہاتیون سے جینے کا حق نہیں چھینا جائے،کمپنی انتظامیہ کو متعدد بار آگاہ کیا گیا ہے تاہم پھر بھی کوئی عمل نہیں کیا جارہا، کوئلے سے بھرے ڈمپرز گاؤں کی سڑکوں سے گزرتے ہیں اور سڑکوں پر جگہ جگہ کوئلا بکھرا ہوا ہے جس کے باعث پورے گاؤں میں آلودگی پھیلی ہوئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں