میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈپٹی اسپیکر کا مبینہ دھمکی آمیز مراسلہ ایوان میں لہرادیا

ڈپٹی اسپیکر کا مبینہ دھمکی آمیز مراسلہ ایوان میں لہرادیا

ویب ڈیسک
منگل, ۱۲ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلہ ایوان میں لہراتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھیجنے کا اعلان کردیا۔اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد حدیث کے بیان، نعت رسولؐکے بعد قومی ترانا پڑھا گیا۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہاکہ عدالت نے میری رولنگ غیر آئینی قرار دی تھی اس پر بہت بحث ہوئی تھی، یہ فیصلہ میں نے جن وجوہات پر کیا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ وہ فیصلہ میں نے بطور محب وطن پاکستانی کے طور پر کیا، وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیر اعظم پاکستان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک لائی جارہی ہے وہ ایک غیر ملکی سازش ہے۔انہوںنے کہاکہ 9 اپریل 2022 کو جو وفاقی کابینہ کا اجلاس میں اس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلا ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے، حکومت کی جانب سے یہ مراسلہ اسد قیصر کو بھیجا گیا اور انہوں نییہ مراسلہ پڑھا۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ عدالت نے میری رولنگ غیر آئینی قرار دی تھی اس پر بہت بحث ہوئی تھی، یہ فیصلہ میں نے جن وجوہات پر کیا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ وہ فیصلہ میں نے بطور محب وطن پاکستانی کے طور پر کیا، وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیر اعظم پاکستان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک لائی جارہی ہے وہ ایک غیر ملکی سازش ہے۔انہوںنے کہاکہ 9 اپریل 2022 کو جو وفاقی کابینہ کا اجلاس میں اس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلا ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے، حکومت کی جانب سے یہ مراسلہ اسد قیصر کو بھیجا گیا اور انہوں نے یہ مراسلہ پڑھا۔ قاسم سوری نے کہا کہ بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی میرے پاس یہ مراسلہ موجود ہے کہ جس میں برملا غرورانہ اور تکبرانہ طور پر پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے اور اس میں آقا کی طرف سے یہ کہا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مراسلے میں یہ بات متعدد بار لکھی گئی ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے آزاد خہرجہ پالیسی کی بات کی ، آزاد معیشت کی بات، نبیؐکی حرمت کی بات کی اور اسلامو فوبیا کا مقدمہ لڑا۔اسپیکر نے سوال کیا کہ کیا پاکستان ایک آزاد ملک نہیں ہے، علامہ اقبال نے خودی کا فلسفہ دیا تھا جس پر قائد اعظم نے ملک بنایا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں