بلدیہ عظمیٰ کراچی میں خواتین کا افسران پرہراساں کرنے کا الزام
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) بلدیہ عظمیٰ کراچی خواتین کا ٹولہ افسران پرہراساں کرنے کے الزامات پر کمر بستہ، اب نشانہ بنے میونسپل کمشنر افضل زیدی اور انکے پرسنل سیکریٹری جن کے بارے میں خواتین ملازمین نے درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ انھیں بار بار بلایا جاتا ہے، گندی نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور انھیں ہراساں کیا جاتا ہے، کس قسم کا ہراساں کیا جاتا ہے، جسمانی ،ذہنی یا یہ سب محض ڈرامہ ہے اور کسی کے ایجنڈے پر کام کیا جارہا ہے۔ ادھر دلچسپ اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ مذکورہ خواتین نے ہراساں کرنے سے متعلق الزامات اس سے قبل محکمہ ای اینڈ آئی پی کے ڈائریکٹر کمال اور ڈپٹی ڈائریکٹر قیوم،ڈائریکٹر آرکائیوز آصف اقبال پر بھی لگائے تھے اور لگا رکھے ہیں، جبکہ دوسری جانب مذکورہ خواتین اپنے ہی الزامات سے منحرف ہوگئی ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے نمائندے نے جب میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ کراچی افضل زیدی سے ہراساں کرنے سے متعلق استفسار کیا تو انھوں نے اسے من گھڑت بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا میں نے کیس چیئرمین ہراسمنٹ کمیٹی کو بھیج دیا، انکوائری کے بعد حقائق سامنے آجائنگے۔ ادھر ڈائریکٹر ای اینڈ آئی پی کمال، ایڈیشنل ڈائریکٹر قیوم نے بھی الزامات مسترد کردیے، جبکہ آصف اقبال نے کہا ہے کہ مذکورہ خواتین ملازمین گھوسٹ ہیں انھیں دفتر حاضر ہونے کا کہا جائے تو یہ اوچھے اور منفی ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے مرد افسران کو ہی ہراساں کرنے لگ جاتی ہیں اور الٹا الزام مرد افسران و ملازمین پر دھر دیتی ہیں، آصف اقبال کا مزید کہنا تھا کہ خواتین نے مرد افسران کو ہراساں کرناشروع کردیا۔ شعبہ ای اینڈ ای پی، کے ایم سی کی خواتین نے میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی اور اسٹاف آفیسر پر الزام دھر کر ثابت کردیا کہ وہ کسی مخصوص منفی ایجنڈے پر گامزن ہیں، خواتین کاموقف ہے کہ مذکورہ افسران گندی نظروں سے دیکھتے ہیں نا زیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں نیز خواتین سے انکے پرسنل نمبر بھی طلب کرتے ہیں، ان تمام معاملات پر ہراسمنٹ کمیٹی کے چیئرمین واثق حسین فریدی کو معاملا ت سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا گیاہے۔ واضح رہے چند سال پہلے بھی مذکورہ خواتین نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر پر بھی ہراسمنٹ کا الزام لگا کر معطل کروادیا تھا۔ واثق فریدی چیئرمین ہراسمنٹ کمیٹی سے مزید معلومات لینے پر انکشاف ہوا کہ مذکورہ خواتین نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے افسران سینئر ڈائریکٹرE&IP قیوم خان اور ڈائریکٹر کمال الدین اور آصف اقبال پر بھی ہراسمنٹ کا الزام لگایا ہوا ہے جس کی انکوائری اینٹی کرپشن ایسٹ میں انکوائری جاری ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک جونیئر جو کہ ہراسمنٹ کیٹی کاچیئرمین ہے اپنے سینئر افسر افضل زیدی کیخلاف انکوائری میں کیا پیشرفت کرتے ہیں۔ کیاافضل زیدی کو بھی چیئرمین ہراسمنٹ کمیٹی کے حضور پیش ہوکر اپنی صفائی دینا ہوگی یا معاملات ٹرک کی لال بتی ثابت ہونگے۔ ادھر کے ایم سی ایڈمن نے چیئرمین حراسمنٹ کمیٹی سے متعلق کسی بھی قسم کے نوٹیفکیشن سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، ادارے کی بدنامی سے بچانے کیلئے ایسے معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانا اربابِ اختیار کی ذمہ داری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔