پی پی پی، ن لیگ، جے یو آئی کے فنڈز کی رپورٹ عدالت میں جمع
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ میں فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ(ن) اور جے یو آئی(ف)کے فنڈز کی اسکروٹنی کی 165 صفحات پرمشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے اسکروٹنی تاخیر پرپی ٹی آئی کے اعتراضات مستردکردئیے گئے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی میں تاخیر کی وجہ متعدد مرتبہ وکلا کی تبدیلی، التوا کی درخواستیں، اسکروٹنی ممبران کی عدم دستیابی بتائی۔ علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا کہ بغیر کسی امتیازی سلوک کے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں پلیئنگ فیلڈ فراہم کیا جارہا ہے۔ای سی پی کے مطابق 31جولائی 2018 سے 16جنوری 2023 تک اسکروٹنی کمیٹی کے متعدد اجلاس ہوئے، کوئی سیاسی جماعت یہ نہیں کہہ سکتی کہ صرف اس کی اسکروٹنی ہورہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے تحفظات بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہیں، عامر کیانی کی درخواست پر 19 سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی اسکروٹنی کی کارروائی کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ای سی پی نے رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر کی وجوہات کا بھی تذکرہ کیا۔ ای سی پی نے بتایا کہ ا سکروٹنی کمیٹی کے ممبران کی تبدیلی بھی تاخیر کی ایک وجہ بنی، ایک کمیٹی ممبر کورس کیلیے گیا، نئے ممبر کی تعیناتی میں 4 ماہ لگ گئے، الیکشن کمیشن 13 دسمبر 2021 کو ڈپٹی آڈیٹر جنرل مسعود اختر کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بھی کمیٹی غیر فعال ہوئی۔ای سی پی کے مطابق کورونا کی وجہ سے کمیٹی کی کارروائی روکنا پڑی، کمیٹی ممبر منظور اے ملک 16جولائی سے 17ستمبر 2021 تک اوپن ہارٹ سرجری کی وجہ سے چھٹیوں پر تھے، منظور اے ملک 24اکتوبر 2022 سے 17 نومبر 2022 تک عمرے کیلئے چھٹیوں پر تھے، کمیٹی ممبر خرم رضا قریشی کی طویل رخصت کے باعث حسنات ملک کو کمیٹی کا ممبر تعینات کیا گیا۔