افغان منجمد اثاثوں پر امریکی ڈاکا، رقم نائن الیون متاثرین میں تقسیم کرنیکااعلان
شیئر کریں
امریکا نے افغانستان کے منجمد اثاثوں پر ڈاکا ڈالتے ہوئے رقم انسانی امداد کی مد میں اور امریکا میں نائن الیون متاثرین میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا ہے جس پر طالبان حکومت کا بھی ردِ عمل سامنے آیا ہے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان کے 7 بلین ڈالرز کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں، جو بائیڈن انتظامیہ نے منجمد اثاثوں کو افغانستان میں انسانی امداد کی مد میں اور نائن الیون حملے کے متاثرین میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو بائیڈن کے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد منجمد اثاثوں میں سے 7 بلین ڈالرز ریلیز کرنے کی منظوری دی جائے گی۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکا 7 بلین ڈالرز میں سے 3.5 بلین ڈالرز افغانستان میں انسانی امداد کی مد میں خرچ کرے گا جبکہ 3.5 ملین ڈالرز نائن الیون متاثرین کو دیے جائیں گے۔طالبان حکومت کا اس کے خلاف ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ سیاسی ترجمان امارت اسلامیہ محمد نعیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی نائن الیون متاثرین میں افغان عوام کی رقم کی تقسیم چوری ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹ نے کہا ہے کہ افغانستان میں نصف سے زیادہ آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، 5 سال سے کم عمر 1 ملین بچے بھوک سے موت کے خطرے سے دو چار ہیں۔عالمی ریسکیو کمیٹی نے افغانستان کو سالانہ ایمرجنسی واچ لسٹ میں نمبر 1 قرار دے دیا۔ عالمی ریسکیو کمیٹی کے مطابق 2022 میں انسانی بحران کے مزید بگڑنے کی توقع ہے۔خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔ امریکا طالبان حکومت کو نظر انداز کر کے منجمد اثاثے امریکی عوام اور افغانستان میں انسانی امداد کے لیے تقسیم کرے گا۔ یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی حکومت کو مقدموں پر اپنی پوزیشن بہتر کرنے کے لیے عدالتی ڈیڈ لائن کا سامنا ہے