دیکھتے ہیں الیکشن کیسے نہیں ہوں گے، حافظ نعیم کا ایم کیو ایم کو چیلنج
شیئر کریں
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی انتخابات میں فوج اور رینجرز کی تعیناتی کے مطالبے کے ساتھ اپنے بھرپور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم ہر حکومت میں شامل رہی ہے، اس شہر میں قبضہ مافیا ووٹوں پر ٹھپے لگاتا ہے۔ تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کو تعینات ہونا چاہیے، الیکشن ملتوی کرنے کی سازش کی جارہی ہے جس میں سندھ حکومت بھی شامل ہے، ایک پارٹی کہتی ہے الیکشن نہیں ہونے دیں گے، رسی جل گئی لیکن بل نہیں گیا، ہم دیکھتے ہیں کون الیکشن سبوتاژ کرے گا، یہ پدی اور پدی کا شوربہ، ان کی اوقات کیا ہے، انہوں نے ہمیشہ کراچی کو فروخت، مہاجروں کی تہذیب پر حملہ کیا اور مینڈیٹ وڈیروں کو بیچا۔ ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس شہر کی تاریخ سے آگاہ ہیں، کل آرمی چیف اور کورکمانڈر کو خط لکھا ہے۔ اس شہرمیں قبضہ مافیا ووٹوں پر ٹھپے لگاتا ہے، تمام پولنگ اسٹیشنز پرفوج اوررینجرز کو تعینات ہونا چاہیے۔ انہوں نے سوا 2 سال سے الیکشن نہیں کروائے۔ ایم کیوایم ہر حکومت میں شامل رہی ہے اور کراچی کے لیے کچھ کرنے کے بجائے الٹا سازشیں کرنے میں مصروف رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مردم شماری میں ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ الیکشن کمیشن، آرمی چیف، کور کمانڈر، ڈی جی رینجرز سے کراچی کے عوام کی جانب سے مطالبہ کر رہا ہوں، ہم رینجرز کو اختیارات اور پولیس میں اصلاحات کی بات عوام کے لیے کرتے ہیں اور چاہتے ہیں سب کو برابری کا موقع ملے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے بدھ کو صوبائی الیکشن کمیشن کے باہر کیے جانے والے احتجاج میں دیے گئے بیانات پر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کل کے احتجاج میں کہا گیا کہ ہم نے الیکشن نہیں لڑا تو پھر کوئی نہیں لڑے گا، الیکشن کمیشن، حکومت اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کا نوٹس لیں۔ یہاں جمہوری طریقہ کار کو روکا جارہا ہے۔ رسی جل گئی ہے پر بل نہیں گئے، یہ متحد ہونے والے کراچی کو پھر پہلے جیسا بنانے جارہے ہیں، حقیقی مجازی آڑی ٹیڑھی پارٹیاں بنا کر پہلے دوسروں کو اور پھر مہاجر نوجوانوں کو ایک دوسرے سے مروایا جا رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے ایم کیو ایم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ دیکھتے ہیں کون روکتا ہے، یہ دھمکیاں پہلے بھی سنی ہیں۔ 2010 میں بھی کہا گیا بیٹھ جاؤ یا لیٹ جاؤ، لیکن ہم نے مقابلہ کیا۔ اب کیا پدی کیا پدی کا شوربہ۔ یہ دھمکیاں دیں گے، ان کی اوقات کیا ہے، انہوں نے مہاجروں کے نام پر مہاجروں کو برباد کیا، اقدار تباہ کیں۔ وڈیروں کی گود میں بیٹھ کر کراچی کا مینڈیٹ بیچنے والے آج دھمکیاں دے رہے ہیں اور رجیم چینج کے وقت سودے بازی کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے کے جواب میں دھرنی دے کر رجیم چینج میں وزارتیں پکڑ لی گئیں اور آج عہدے لینے والے یہ باتیں کررہے ہیں، آجاؤ میدان میں دیکھتے ہیں الیکشن کیسے نہیں ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ گورنر شپ اور ایڈمنسٹریٹر شپ پر بک گئے ہیں، یہ چور راستے سے ایڈمنسٹریٹر بنے رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم والوں چور دروازے سے کیوں آتے ہو؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایک صاحب سازشوں اور چور دروازوں سے ایڈمنسٹریٹر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں، میدان میں آؤ۔ عوام فیصلہ کریں گے کہ کس نے کیا کام کیا ہے۔ اداروں کو دیکھنا چاہیے کہ مجرموں کو واشنگ مشینوں سے دھونے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن شہر برباد کرے کی کوشش اب نہیں چلے گی۔ یہ کراچی کو وہیں لیکر جائیں گے جہاں سے پہلے بڑی مشکل سے نکلا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے تو 25، 30 سال گولیوں کا سامنا بھی کر لیا، کل بھی ایک جوان کو قتل کر دیا گیا، ہم پولیس میں اصلاحات اور رینجرز کے اختیار کی بات عوام کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔