اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز
شیئر کریں
اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی روک تھام کیلئے حکومت نے پیٹرول پمپس مالکان کیخلاف کارروائی کاآغازکردیاگیاہے ۔ایف بی آر پٹرول پمپس پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ڈیلر شپ لائسنس اور فارم کا جائزہ لے گا ، دونوں دستاویز موجود نہ ہونے کی صورت میں پٹرول پمپ سیل کردیا جائے گا۔پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے حوالے سے وزیر اعظم کی ہدایت پر نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایف بی آر کے تحت اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کردیا گیا۔ایف بی آر اور وزارت داخلہ دونوں ملکر غیر قانونی پیٹرول پمپس کے خلاف کریک ڈائون کریں گے ، اس حوالے سے ایف بی آر نے اوگرا، صوبائی چیف سیکرٹریز کو بھی خطوط لکھ دئیے ہیں۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق غیر قانونی پٹرول پمپس پر اسمگلنگ کے ذریعے لایا جانے والا پٹرول اور دیگر پٹرولیم مصنوعات فروخت ہورہی ہیں،۔ ایف بی آر پٹرول پمپس پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ڈیلر شپ لائسنس اور فارم کے کا جائزہ لے گا۔ذرائع کے مطابق دونوں دستاویز موجود نہ ہونے پر پیٹرول پمپ سیل کردیا جائے گا، پیٹرول پمپ پر موجود پٹرول اور پٹرولیم مصنوعات بھی قبضے میں لی جائیں گی، پٹرول پمپ مالک یا منیجر کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے 7 روز کا وقت دیا جائے گا، کارروائی مکمل ہونے تک پٹرول پمپ پر پولیس تعینات رہے گی۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پمپ انتظامیہ تمام متعلقہ قانونی دستاویزات پیش کرنے کی پابند ہوں گی، قانونی دستاویزات پیش نہ کرنے پرپمپس مالکان کیخلاف قانونی کارروائی کے علاوہ پیٹرول پمپس کو سیل بھی کیا جائے گا۔اس کے علاوہ اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی معلومات دینے والے کا ڈیٹا صیغہ راز میں رکھا جائے گا، اسمگل پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے پر کسٹمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔ غیرقانونی کام میں ملوث پیٹرول پمپ مالکان کو5سے 10سال قید کی سزاہوگی، اسمگل شدہ مصنوعات پٹرول پمپ، ٹینکر اور اسمگلرز کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے ۔واضح رہے کہ سالانہ2ارب ڈالرز کی اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں، اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالانہ200ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے