ولادت مصطفیﷺ اور نظام مصطفیﷺ
شیئر کریں
شاہ اویس نورانی صدیقی
12 ربیع الاول کا دن صبح‘ دوپہر‘ شام پر محیط نہیں‘ یہ یوم مسعود روز اول سے یوم محشر کے دنوں کا سردار دن ہے۔ جس میں نور مجسم شفیع معظم محمد الرسول اﷲﷺ کا ظہور ہوا‘ بلکہ صبح نور کی ایسی آمد ہوئی اور ایسا عالم نور طلوع ہوا کہ کتنے ہی زمانے اس یوم کے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ یوم مسعود مومنوں کی عیدوں کی عید ہے اس روز ختمی مرتبت آقائے دو جہاں رسول اﷲﷺ کی ولادت باسعادت کی خوشیاں منانا رسمی نہیں ایمان کامل کی بنیاد ہے۔ یہ وہ سردار الانبیاءہیں جن کی حیات طیبہ پر عمل پیرا ہوکر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ دنیا کے ہر دینی اور لادینی قانون میں اس دور سے لے کر موجودہ دور تک مغلوب دشمن کے اسلحہ اور ساز وسامان کو بطور غنیمت قبضے میں لینا‘ بدحالی میں پسے ہوئے لوگوں کو سنبھالنا اور ان کو ذہنی پستی سے نکالنا نور مجسم‘ شفیع معظم آقائے دو جہاںﷺ کے لائے ہوئے نظام مصطفی کے اصولی تقاضوں میں شامل تھا۔ انسانیت کے وہ طبقات تو بڑے ہی قابل رحم ہوتے ہیں جو معاشرتی ظلم اور ناانصافی کی وجہ سے پیٹ بھرنے کے مسئلے میں اس بری طرح گھر جاتے ہیں کہ زندگی کے اعلیٰ تقاضوں پر توجہ دینے کا انہیں موقع ہی نہیں ملتا۔ سرکار دو عالمﷺ کی آمد کے وقت عرب کی بیشتر آبادی اسی حال میں تھی انہیں جہاں کلمہ طیبہ کی ضرورت تھی وہاں روٹی کپڑے اور سر چھپانے جیسے مسائل کا بھی سامنا تھا۔ مدینہ کے نئے معاشی نظام سے بہرمند ہونے والوں کو یہ پہلی بار موقع ملا کہ وہ ضروریات زندگی کے ابتدائی الجھنوں سے نکل کر زندگی کے اعلیٰ مسائل پر سوچیں‘ سرکار دو عالمﷺ کے قلب منور میں اولاد آدم کی بے پناہ محبت تھی اور یہ اس بے پایاں محبت کا اثر تھا کہ لوگوں کے دل نبی رحمتﷺ کی طرف کھینچے چلے آرہے تھے۔ چنانچہ تاریخ شاہد ہے کہ وہ کفار جو آپ کے دین اور جان کے دشمن تھے وہ آپ کے جانثار دوست بن گئے اور ہمیشہ کیلئے آپ ہی کے ہوکر رہ گئے۔ محبت میں انسان کسی اور ہی جذبے اور نقطہ نظر سے چیزوں کو دیکھتا اور ان کے اثرات قبول کرتا ہے۔ آپ کا قلب مبارک بنی نوع انسان کی محبت سے معمور تھا لہذا آپ ان جاہل‘ ظالم انسانوں کی خطا اور قصور کو معاف فرمادیتے تھے۔ وہ شان رسالت میں بری باتیں کرتے تھے اور شاہ رسل انہیں دعائیں دیتے تھے۔ ان کیلئے مغفرت اور ہدایت کی دعائیں مانگتے تھے اس انقلاب عظیم کا دوسرا اہم محرک قرآنی تعلیم تھا۔ تزکیہ نفس کے ساتھ نبی کریمﷺ نے عربوں کو جینے کا سلیقہ بھی سکھایا صحابہ کرامؓ اس نظام میں آنے کے بعد سرکار دو عالمﷺ پر اپنی جان دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ان کے نزدیک ان کی محبوب ترین ذات اقدس تھی جب بھی وہ حضور کو مخاطب فرماتے تو یہ ضرور کہتے کہ آپ پر میرے ماں باپ قربان‘ آج ولادت مصطفیﷺ کو منانے کا درست راستہ یہی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو نظام مصطفی کے تابع کرکے معاشرے میں نظام مصطفی کے نفاذ کیلئے لوگوں کو مقام مصطفی کی اہمیت سے آگاہ کریں اور ان لوگوں کا احتساب کریں جو اس پاکیزہ نظام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے مختلف افکار ونظریات کے ذریعے امت مسلمہ پر شب وروز حاوی ہونے کیلئے مختلف صورتوں میں طاغوت کو طاقت دینے کیلئے سرگرم ہیں لیکن غلامی مصطفی کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو نظام مصطفی کیلئے وقف کردیں۔