سندھ بلڈنگ، مسجد کے رفاہی پلاٹ پر کمرشل بینکویٹ کی بکنگ شروع
شیئر کریں
(رپورٹ: نجم انوار ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے افسران دولت کی لالچ میں اندھے ہوگئے۔ مسجد کے تقدس کی پامالی پر آنکھیں بند کرلیں ۔ مسجد کے رفاہی پلاٹ پر کمرشل بینکویٹ کی بکنگ شروع کردی گئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق اوکھائی میمن مسجد حسین آباد بلاک تھری فیڈرل بی ایریا کے عقبی حصے میں جہاں پہلے مدرسہ چلایا جاتا تھا وہاں اب تقریباً 1800 گز کے رفاہی پلاٹ پر غیر قانونی کمرشل بینکویٹ تعمیر کر دیا گیا ہے اور عام پبلک کو بکنگ کی پیشکش کر کے مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جس پر اس علاقے کے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر عاصم صدیقی اور ویجی لینس سیل نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جبکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس کے مطابق رفاہی پلاٹ کا تجارتی استعمال ممنوع ہے ۔اس کے علاوہ شادی ہال، لان یا بینکویٹ کی تعمیر کے لئے دو ہزار گز کا کمرشل کا ایس بی پلاٹ ہونا ضروری ہے جس میں ایک ہزار گز پر ہال کی تعمیر اور باقی ایک ہزار پارکنگ کے لئے مختص کیا جاتا ہے جبکہ مسجد کا پلاٹ نا صرف رفاہی ہے بلک مروجہ ایکٹ اینڈ رولز کے مطابق رقبہ میں چھوٹا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مسجد کی عقبی سڑک تقریبا بارہ فٹ کی ہے۔جہاں گاڑی کرنے کی گنجائش ہی نہیں۔ ایسے میں مذکورہ بینکویٹ علاقے کے لوگوں کے لئے بھی تکلیف کا باعث بنے گا ۔دریں اثنا بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جاری کردہ ایک آفس آڈر کے مطابق گلبرگ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے بلڈنگ انسپکٹر سید جاوید قدیر کو معطل کر کے ایڈمنسٹریشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔مذکورہ خبر کے حوالے سے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان ڈپٹی ڈائریکٹر ریحان خان سے ادارے کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کی طرف سے کوئی ردِ عمل نہیں مل سکا۔