واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے،کراچی پولیس چیف
شیئر کریں
پولیس حکام نے کہا ہے کہ جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اور دارلعلوم کراچی اور وفاق المدارس کے مرکزی ذمہ دار مولانا عادل خان اور ڈرائیور کو تھریٹ نہیں تھے، واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کراچی غلام نبی میمن نے انکشاف کیا ہے کہ جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اور دارلعلوم کراچی اور وفاق المدارس کے مرکزی ذمہ دار مولانا عادل خان پر فائرنگ کرنے والے تین حملہ آور ایک ہی موٹرسائیکل پر سوار تھے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے شاہ فیصل کالونی نمبر دو نزد شمع شاپنگ سینٹر جائے وقوعہ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا عادل پر تین حملہ آوروں نے حملہ کیا، تینوں حملہ آور فائرنگ کے بعد موٹرسائیکل پر فرار ہوئے‘۔ اْن کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں مولانا عادل اور ڈرائیور مقصود جاں بحق ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ’فائرنگ کا واقعہ شام ساڑھے سات بجے کے قریب پیش آیا، مولانا عادل کے ساتھی عمیر خوش قسمتی سے محفوظ رہے‘۔ پولیس چیف نے بتایا کہ مولاناعادل کو کوئی دھمکی نہیں تھی البتہ فرقہ واریت کے لحاظ سے عام طور پر علمائے کرام کو تھریٹ ضرور ہوتے ہیں،واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کررہے ہیں۔علاوہ ازیں آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ مولانا عادل شمع شاپنگ سینٹر کے قریب رکے، اْن کا ایک ساتھی کچھ خریدنے کے لیے گیا، اس دوران 2 موٹرسائیکل سوار وں نے مولانا صاحب پر فائرنگ کی۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق 5 گولیاں چلائی گئیں،فائرنگ میں مولانا عادل اوران کا ڈرائیور مقصود جاں بحق ہوئے، مولاناکیساتھی عمیرکو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردوں نے مولانا عادل کو تعاقب کے بعد نشانہ بنایا، گاڑی رکی تو تعاقب کرنے والے حملہ آور موٹر سائیکل سے اتر گئے، ایک حملہ آوریوٹرن سے بائیک گھما کر سڑک کی دوسری جانب لایا،موٹرسائیکل پر ساتھی کااشارہ دیکھ کر2 حملہ آورروں نیفائرنگ کی‘۔راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے پانچ خول فرانزک کے لیے بھی دیے ہیں جس کی رپورٹ آنے پر معلوم ہوگا کہ فائرنگ ایک پستول سے کی گئی یا علیحدہ علیحدہ پستول سے، ملک دشمن عناصرہی اس واقعے میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ عمر خطاب نے درخواست کی کہ واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیاجائے۔