محکمہ ماحولیات، سیپا کی 28کروڑ کی اسکیموں میں کرپشن
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ) محکمہ ماحولیات کے ماتحت سیپا کی 28کروڑ روپے کی اسکیموں میں کرپشن۔ 13کروڑ 90 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ لیکن متعلقہ ریکارڈ غائب کر دیا گیا۔ 12سال سے ڈی جی سیپا کے عہدے پر براجمان۔ نعیم مغل 10سالوں میں ترقیاتی اسکیمیں مکمل کرنے میں ناکام ہو گیا۔ اینٹی کرپشن بھی انکوائری مکمل نہیں کر سکا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے انوائرمنٹل مانیٹرنگ سسٹم کی مضبوطی۔ قدرتی وسائل کے حوالے سے ماحولیات کے تحفظ اور زرعی ادویات اور کھاد کے استعمال کے ماحولیات پر اثرات کی اسکیمیں شروع کیں۔ تین اسکیموں کے لئے مالی سال 23-2022 کے دوران 6 کروڑ 80 لاکھ روپے ۔ 6 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کئے گئے ۔ سیپا کی اسکیمیں شروعاتی طور پر 29آکتوبر 2013 میں منظور کی گئیں اور یہ اسکیمیں سال 2023 میں 28کروڑ 80 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہونی تھیں۔ سیپا نے مالی سال 2023 تک 13 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن اسکیموں کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی اور خرچہ کے اسٹیٹمنٹ، کیش بوک، ادائیگی کے واوچرز اور دیگر ریکارڈ سیپا دفتر میں موجود ہی نہیں۔ ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل 12سال سے عہدے پر براجمان ہیں اور 10سال گزرنے کے باوجود اسکیمیں مکمل نہیں ہوئیں۔ 13؍کروڑ روپے کے خرچے کا اہم دستاویزی ریکارڈ موجود نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات کے حکام نے انکوائری کی لیکن انکوائری رپورٹ چھپا دی ہے۔ اس کے علاوہ معاملہ اینٹی کرپشن کو ارسال کیا گیا لیکن اینٹی کرپشن کی انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔