اسمبلی ارکان پھٹ پڑے ،اسپیکر قومی اسمبلی ڈکٹیٹرقرار
شیئر کریں
قومی اسمبلی میں بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن اسپیکر پر پھٹ پڑی، پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب ہمارا اسپیکر تھا تو شہباز شریف کو گھنٹوں بولنے کا موقع دیتے تھے اور اب اسپیکر ہمیں بات نہیں کرنے دے رہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک سکے کے دو رُخ ہیں، اسد قیصر بطور اسپیکر ہماری حکومت میں شہباز شریف کو گھنٹوں خطاب کرنے دیتے تھے اسد قیصر بڑھ چڑھ کر اپوزیشن کا ساتھ دیتے تھے لیکن اب ایاز صادق اب اپوزیشن رہنماؤں کو بولنے نہیں دیتے ، ایاز صادق کے اس رویے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ کل کُرم ایجنسی میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جنوبی وزیرستان میں آج پھر سیکیورٹی فورسز پر حملہ ہوا ہے ، اسٹیک اور انٹرپرائزر کا آج قانون پاس ہوا ہے ، ترامیم پر ترامیم کی جارہی ہے اور ممبران کو اسی وقت مسودہ دیا جاتا ہے ، ہمیں اس کی طریقہ کار کا کوئی علم نہیں، کوئی طریقہ کار طے نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک سکے کے دو رُخ ہیں، اسد قیصر بطور اسپیکر ہماری حکومت میں شہباز شریف کو گھنٹوں خطاب کرنے دیتے تھے اسد قیصر بڑھ چڑھ کر اپوزیشن کا ساتھ دیتے تھے لیکن اب ایاز صادق اب اپوزیشن رہنماؤں کو بولنے نہیں دیتے ، ایاز صادق کے اس رویے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔انہوں ںے مزید کہا کہ یہاں ہم ڈیبیٹ کرنے نہیں آتے مسائل پر بات کرنے آتے ہیں، یہ بل آنا نہیں چاہیے تھا، حکومت کے کالے کرتوت کو چھپانے کیلئے یہ بل لایا گیا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون سازی کو بلڈوز کررہی ہے ، ون گو میں قوانین پاس کیے جارہے ہیں، جب اپوزیشن پوائنٹ آف آرڈر لاتی ہے تو بات نہیں کرنے دیا جاتا، کل اجلاس ہوا تو ایجنڈا ادھورا رہا، قوم کے ساڑھے 6 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں پوائنٹ آف آرڈر آپ کے سامنے رکھتا ہوں، اس ملک میں کتنے لوگ ہیں جن کو اٹھایا گیا ہے ، ہم نے اسپیکر کے رویے کے خلاف کئی بار احتجاج کیا ہے ، پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا ہر ایم این اے کا حق ہے م اگر اسپیکر کا رویہ یہی رہا تو ہمیں آخری حد تک جانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔اسد قیصر نے کہا کہ ججز کے خلاف کمپین کی مزاحمت کریں گے ، ہماری جدوجہد کسی دباؤ کے نتیجے میں ختم نہیں ہوگی، ہم قانون اور آئین کے مطابق جنگ لڑیں گے ، اسلام آباد کے بہادر ججز ہمارے مقدمے لڑ رہے ہیں، آئین معطل ہے آئین ایک کتاب ہے جس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا، ہم اپنے ججز کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیت گئے ہیں۔