میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میئر کراچی مخالفین سے مقابلے کیلئے میدان میں کود پڑے

میئر کراچی مخالفین سے مقابلے کیلئے میدان میں کود پڑے

ویب ڈیسک
منگل, ۱۱ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) مئیر کراچی نے جاری جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلے میدان سنبھال لیا وعدے اور ٹائم مد نظر بلاول بھٹو کے ویژن اور پارٹی ساکھ پر نو کمپرومائز ریونیو اصل حدف ریکوریز میں کمی پر مئیر ان ایکشن محکمہ اسٹیٹ نے کرایہ نہ دینے پر پیپر مارکیٹ کی درجنوں دکانیں سیل کردیں۔ یاد رہے کہ کے ایم سی کی 57مارکیٹس میں 7ہزار 500سے زائد دکانیں ہیں۔ دکانوں کا کرایہ بڑھانے پر دکان داروں نے کرائے کی ادائیگی بند کردی تھیں سسٹم و کمیشن مافیا پر کاری ضرب کے ایم سی نے ضابطے و قانونی کاروائی کے بعد سیل کرنے کا کام شروع کردیا۔ گزشتہ ایک سال سے کرایہ نہیں دیا جارہا تھا جسکے سبب کے ایم سی کو شارٹ فال کا سامنا تھا پہلے مرحلے میں 41دکانیں سیل کی گئی ہیں۔ یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گا جبتک کرایہ ادا نہیں کرجاتا ادھر دکانداروں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے تاجر یونیز بھی میدان میں کودنے کو تیار مئیر کراچی کا کڑا امتحان شروع ادھر کے ایم سی کو عدالت سے جون میں جا کر فیصلہ ملا ہے اس لئے MUCTکا حدف انتہائی خراب رہا۔ لینڈ دپارٹمنٹ ہاکس بے کے ہٹس کا کرایہ اس سبب وصول نہیں کرسکا جبکہ مختلف احداف بھی پورے نہیں کئے جاسکے کچی آبادی کی ریکوری بھی بہت کم، پی ڈی اورنگی کی ریکوری دس فیصد بھی نہیں۔ اسٹیٹ کی صورتحال پہلے ہی واضع ہے۔ جبکہ ملچنگ پلانٹ واپس نہ ملنے اور مواچھ گوٹھ منڈی کے تنازعہ کے باعث کے ایم سی کو 50کروڑ کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا دیگر محکمے بھی ریکوریز میں سست روی کا شکار رہیں ذرائع کے مطابق ریکوری سابق میئر وسیم اختر کے دور سے بھی کم ہے جبکہ ڈاکٹر سیف الرحمان اور سید شجاعت حسین ریٹس ڈبل سے زائد کرکے گئے تھے۔ میئر کراچی کو سسٹم افسران سے جان چھڑانا ہوگی اہل ایماندار اور دیانتدار افسران کو آگے لانا ہوگا مئیر کا اسٹینڈ لینا وقت اور وعدوں کی تکمیل کیلے ضروری و ناگزیر ہے محکمہ میونسپل سروسز سے انور بلوچ کو ہٹانا بھی مستحسن قدم نہیں ہے لیکن کیونکہ وہ پیپلز آفیسرز ایسوسی ایشن کے ایم سی کے چیئرمین ہیں۔ اب انکی جگہ سسٹم افسر لگایا جا رہا ہے۔ جبکہ کراچی کے بلدیاتی ادارے نئے سسٹم میں فیل ہو چکے ہیں۔یہ ادارے بوجھ بن چکے ہیں۔ سعید غنی جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں۔ کے ایم سی سے 21میگا پروجیکٹ، 3 پروجیکٹ کے ایم سی کے بجائے کے ڈی اے کو دے دیئے گئے جو پانچ ارب کے منصوبے ہیں۔ سکندر بلوچ جو میئر کے سچے وفادار تھے انہیں ہٹا دیا گیا ہے وہ اپنے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ لائ￿ میں چلے گئے ہیں۔ انکی جگہ کرم اللہ وقاصی نے لے لی ہے جبکہ فیاض چاچڑ جو کے ایم سی سے باہر سے لائے گئے ہیں وہ اب Coordinator کا کام کر رہے ہیں۔ میئر کراچی کی کمزور پوزیشن کا فائدہ اپوزیشن اٹھا سکتی ہے ، مئیر کراچی کو جنگ جیتنے کیلے ڈٹے رہنا ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں