اینٹی کرپشن، کروڑوں کمانے والا صوبائی وزیر کا فرنٹ مین شہریار مہر بچ نکلا
شیئر کریں
حکومت سندھ نے ذوالفقار علی شاہ کو چیئرمین اینٹی کرپشن تعینات کر دیا۔ جبکہ وزیراعلی سندھ نے سابق چیئرمین فرحت جونیجو کے کرپشن کے انکشافات پر انکوائری یا صوبائی وزیر اینٹی کرپشن سردار محمد بخش مہر یا کرپشن سسٹم چلانے والے شہریار مہر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کردی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے گریڈ 20 کے افسر ذوالفقار علی شاہ کو چیئرمین اینٹی کرپشن تعینات کیا ہے ذوالفقار شاہ کی تعیناتی دو ہفتے قبل فرحت جونیجو کو فارغ کرنے کے بعد کی گئی ہے۔اس سے پہلے اینٹی کرپشن سندھ کے سابق چیئرمین اور اچھی شہرت کے حامل گریڈ 21 کے افسر فرحت جونیجو نے اینٹی کرپشن میں کرپشن سسٹم کی نشاندھی کی تھی اور لیٹر کے ذریعے انکشاف کیا کہ اینٹی کرپشن میں پرائیویٹ شخص شہریار مہر کرپشن سسٹم چلاتے ہیں۔ عید سے قبل مجھے لفافہ
دیا گیا جو کہ میں نے ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ کو واپس کیا۔ ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ کے دفتر میں کرپشن ہو رہی ہے اور ہر ماہ 6 سے 7 کروڑ کی کرپشن ہوتی ہے۔ اینٹی کرپشن کے صوبائی وزیر سردار محمد بخش مہر سے ملاقات کے دوران کرپشن سسٹم چلانے والے شہریار مہر موجود رہے۔ میں نے اینٹی کرپشن میں کرپشن سسٹم کا حصہ بننے سے انکار کیا۔ ڈائریکٹر اور شہریار مہر نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی پوسٹنگ کے لئے 15. 15 لاکھ روپے رشوت وصول کی۔ سرکل آفیسر کو 5 سے 10 لاکھ روپے ادائیگی کے بعد پوسٹنگ دی جاتی ہے۔ جبکہ سابق چیئرمین فرحت جونیجو کے انکشافات پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاھ نے انکوائری۔ صوبائی وزیر محمد بخش مہر یا شہریار مہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور معاملے پر خاموشی اختیار کی ہے۔ کچھ دن قبل پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلی سندھ اور وزرائ سے اجلاس کیا لیکن اس میں بھی اینٹی کرپشن کے وزیر محمد بخش مہر سے سوال کے بجائے ان کی تعریف کی گئی۔