میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کا مستقبل

عمران خان کا مستقبل

ویب ڈیسک
هفته, ۱۱ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

ایم سرور صدیقی

سانحہ 9مئی کو ایک سال بیت گیا لیکن یہ اپنے پیچھے اتنے سوالیہ نشان چھوڑگیاہے کہ آج تلک معمہ حل نہیں ہوسکا کہ اس سانحہ کے اصل مجرم کون ہیں ا ور محرکات کیا تھے ؟ جتنے منہ اتنی باتوں کے مصداق عمران خان کے مخالفین نا جانے کتنی تاویلیں پیش کرکے تحریک ِ انصاف کے رہنمائوںکو ذمہ دار قراردے چکے ہیں۔ اب وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں تحریکِ انصاف کے 9 مئی میں براہِ راست ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس پر وفاقی کابینہ نے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے اراکین نے 9 مئی میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمات جلد منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل کے واقعے میں ملوث عناصر کو سزا ہوئی تو 9 مئی کے مجرمان کو اب تک سزا کیوں نہ ہوئی؟ جبکہ افواجِ پاکستان کا کہنا ہے کہ 9 مئی ہماری قومی تاریخ کے اس سیاہ دن، سیاسی طور پر محرک اور برین واشڈ شرپسندوں نے ایک بغاوت کی اور جان بوجھ کر ریاستی اداروں کے خلاف تشدد کا سہارا لیا، ان شر پسند عناصر نے جان بوجھ کر ریاست کی مقدس علامتوں اور قومی ورثے سے تعلق رکھنے والے مقامات کی توڑ پھوڑ کی، جس کا مقصد ملک میں خود ساختہ اور تنگ نظر انقلاب لانے کی ناکام کوشش تھی پاکستان کی مسلح افواج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تخریب کاروں اور ان کے سرغنہ اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے منصوبہ سازوں کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنایا، ان شر پسند عناصر کا بنیادی مقصد افراتفری پھیلا کر عوام اور مسلح افواج کے درمیان تصادم کو ہوا دے کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔
افواجِ پاکستان نے کہا ہے کہ قومی ہم آہنگی اور استحکام کو نقصان پہنچانے میں ناکام ہونے کے بعد، اس سازش کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور کرنے والوں نے مسلح افواج اور ریاست کے خلاف نفرت کی ایک مذموم مہم شروع کی، ان شر پسند عناصر نے بیانیے کو توڑ مروڑ کر شرمناک طریقے سے خود کو بری الذمہ قرار دینے اور الزام ریاستی اداروں پر ڈالنے کی بھی کوشش کی افواجِ پاکستان انہی وجوہات کی بنا پر 9 مئی کے سانحے کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور کرنے والوں کے ساتھ نہ تو کوئی سمجھوتہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی انہیں قانون کی دھجیاں اڑانے کی اجازت دی جائے گی، 9 مئی کے اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی ہمارے ہیروز کی یادوں اور ہمارے اتحاد کی علامتوں کی اسی طرح کے غلط طرزِ عمل کے ذریعے بے حرمتی کرنے کی جرأت نہ کرے۔ افواجِ پاکستان کا اعلامیے میں کہنا ہے کہ آج کے دن پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کرتی ہیں، ہمارے شہداء اور ان کے خاندان پاکستان کا فخر ہیں ، پاکستان کی مسلح افواج اپنے وقار اور عزت کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے کا عہد کرتی ہیں ، پاکستان کی مسلح افواج کا پاکستانی عوام کے ساتھ بہت خاص رشتہ ہے۔ افواجِ پاکستان نے عزم کا اظہار کیا کہ آئیے! آج پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں کی پُرزور مذمت کرنے اور اپنے پیارے ملک کی خوشحالی اور استحکام کے لئے مل کر کام کریں۔ ان حالات و واقعات کودیکھ کرمحسوس لگتاہے عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں ہر آنے والے دن میں موصوف کے لئے مزید مشکلات بڑھ رہی ہیں اس کے باوجود اسی سال ہونے والے عام انتخابات کا زرلٹ دیکھیں تو لوگوںکے ذہنوںمیں ایک سوال گردش کررہاہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ عمران خان کی کردارکشی کرکے ان کی شخصیت کو مسخ کیا جارہا ہو کیونکہ پی ڈی ایم کی 13جماعتیں مل کر بھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکیںجبکہ تحریک ِ انصاف کے کارکنوںکا الزام ہے کہ عمران خان کا سیاست میں موجودرہنا سیاست اور جمہوریت پر قابض مافیا کیلئے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے وہ ہرقیمت پر عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میںبدترین شکست ان کا مقدر ہے! اس لئے ہر قسم کا حربہ آزما کر عمران خان کو الیکشن سے باہر کرنا چاہتے ہیں عمران خان پر اس وقت سینکڑوں مقدمات چل رہے ہیں ان کو سزا بھی سنائی جا چکی ہے ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے کی سماعت شروع ہو جاتی ہے جس کے نتیجہ میں ایک مقبول ترین پارٹی ٹکے ٹوکری ہوگئی بڑے بڑے رہنمائوں نے عمران خان سے اظہارِ لاتعلقی کرڈالا عملاً پارٹی تبربترہوگئی اور تادم ِ تحریر9مئی کی وضاحتیں اور صفائیاں پیش کی جارہی ہیں لیکن آج تک قوم کو اصل حقائق معلوم نہیں۔
تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔ جیل سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف وفاق کی سب سے بڑی اور مقبول ترین جماعت ہے جس کی سیاسی جدوجہد نہایت تابناک ہے ہم نے ہمیشہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدل و انصاف کو اپنی پہچان بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس بندیال نے الیکشن کرانے کا حکم دیا تو انہیں دھمکایا گیا، نگراں وزیراعظم نے حکومتی رکن کو فارم 47 کا طعنہ دے کر ہمارا مؤقف درست ثابت کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط اور کمشنر راولپنڈی کے بیان نے حقیقت کھول دی، یہ سب کچھ لندن پلان کے تین اہداف کے تحت کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ لندن پلان کا پہلا ہدف مجھے جیل میں ڈالنا تھا، لندن پلان کا دوسرا ہدف نواز شریف کے کیسز معاف کروانا تھا اور لندن پلان کا تیسرا ہدف تحریک انصاف کو کرش کروانا ہے وہ اگر بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں، میں پاکستان کیلئے بات چیت کا کہہ رہا ہوں، مجھے کون سی ڈیل چاہیے یا میں کون سا بیرون ملک جانا چاہتا ہوں؟ بانی پی ٹی آئی سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگیں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے جواباً کہا میں کیوں معافی مانگوں معافی تو ان کو مجھ سے مانگنی چاہیے، کیپیٹل ہل میں سی سی ٹی وی فوٹیجز سے ملزمان کی شناخت کر کے سزا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تو سی سی ٹی وی فوٹیجز ہی غائب کردی گئیں، شہباز شریف لندن معاہدے کے تحت وزیراعظم بنے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ میڈیا پر پابندیوں کے باوجود گندم کا اسکینڈل باہر آ چکا ہے، اگر میڈیا پر پابندیاں نہ لگائی جاتیں تو اب تک نہ جانے کتنے اسکینڈلز سامنے آجاتے ۔یہ ساری باتیں غزل اور جواب آں غزل کے طور پر کہی جارہی ہیں لیکن کچھ لوگوںکا خیال ہے کہ عمران خان کو بھی ذوالفقارعلی بھٹو جیسے
حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے بھٹو کی پھانسی کی سزا کو تو آج عدالتی قتل قراردیا جارہاہے عمران خان جیل میں سزا بھگت رہے ہیں عمران ،خان کا مستقبل کیا ہوگا اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا بہرحال اس اس حقیقت سے بھی انکارنہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان میں سیاست کے نام پر چلنے والے فیملی لمیٹڈ کاروباروں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے 22کروڑ عوام پر حکمرانی کے خواب دیکھنے والوں کے جانشینوں کی ذاتی قابلیت پوچھی جائے تو سب ایک دوسرے کو تکتے رہ جاتے ہیں بیشترکا تعلق پاکستان کے کرپٹ ترین خاندانوں سے ہے جن کے خلاف کئی دہائیوں سے کرپشن، آمدن سے زائد اثاثوں، بے نامی اکائونٹس میں اربوں کھربوں کی ٹرانزیکشن کے مقدمات چل رہے ہیں ملزمان کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے اس حمام میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی شامل ہوگئے ہیں جن کے خلاف توشہ خانہ کیس، قادر یونیورسٹی سمیت کئی مقدمات زیر ِ سماعت ہیں لیکن اس سے بھی انکار محال ہے کہ ان الزامات کے باوجود عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول و ہردلعزیز سیاستدان ہیں جن کے حامیوں کو یقین ہے کہ ہمارے لیڈر کے خلاف من گھڑت الزامات پرعوام کا شعور اور جذبہ ظلمت کے اندھیروں میں بھی امید کی شمع جلائے ہوئے ہے!! بدترین فسطائیت کے دور میں بھی پاکستان کی غیور عوام نے جس طرح عمران خان کو پذیرائی دی ہے، وہ قابلِ تحسین ہے! جس ملک میں تھوڑے سے لوگ امیر جبکہ باقی غریبوں کا سمندر ہو، اور وسائل پر قابض طبقہ صرف ذاتی مفادات کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دے، وہاں کبھی استحکام نہیں آسکتا جبکہ تحریک ِ انصاف کے مخالفین عمران خان کو پلے بوائے، یہودی ایجنٹ اور اسلامی ٹچ دینے والاڈرامے باز قراردیتے نہیں تھکتے ۔حالات نے عمران خان کے گرد ایسا شکنجہ کس دیا ہے جس سے بظاہر بچ نکلنا محال لگتاہے کوئی معجزہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا یہ سب سیاستدانوںکو مد ِ نظر رکھنا چاہیے کہ ذاتی قابلیت یامقبولیت کی انتہا یا پارلیمنٹ میں سینکڑوں ارکان ِ اسمبلی ہوںپرپھر کبھی نہیں اترانا چاہیے یہ سب کچھ ایک 9مئی نگل کر عرش سے فرش پر لانے کیلئے کافی ہے لیکن مسلم لیگ ن کے ایک رہنما مشاہد حسین سید نے اپنی حکومت کو ایک فری مشورہ دیا ہے کہ ٹرمپ کا فون آنے سے پہلے عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کورہا کردیا جائے اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اگر عمران خان سیاسی قیدی ہیں تو ان کے خلاف سینکڑوں مقدمات کی کیا حقیقت ہے کوئی وضاحت کرنا پسند کرے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں