میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
یاسین شر بلوچ کی2 انتہائی اہم محکموں میں تعیناتی، سیکٹریٹ گروپ کے قانون کی دھجیاں اڑادی گئیں

یاسین شر بلوچ کی2 انتہائی اہم محکموں میں تعیناتی، سیکٹریٹ گروپ کے قانون کی دھجیاں اڑادی گئیں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۱ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: آصف سعود) سیکٹریٹ گروپ کے گریڈ 21 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ کی سندھ کے 2 انتہائی اہم اور ٹیکنیکل محکموں میں تعیناتی کرکے سیکٹریٹ گروپ کے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، سیکٹریٹ گروپ کے افسر کو گریڈ 21 میں ترقی پانے کے بعد دو سال وفاق کے اداروں میں اپنی خدمات سر انجام دینا لازمی ہوتا ہے جس کے بعد اس کی خدمات صوبوں کے حوالے کی جاسکتی ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں گریڈ 20 کے 3 ٹیکنیکل افسران موجود ہونے کے باوجود سندھ حکومت نے گریڈ 21 کے نان ٹیکنیکل افسر کو سیکٹریٹ گروپ کے قانون کے خلاف ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کا اضافی چارج دیا۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ حکومت نے سیکٹریٹ گروپ کے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سیکٹریٹ گروپ کے گریڈ 21 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ کو سندھ کے 2 ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹوں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (MDA) اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا چارج دیا ذریعے کا کہنا ہے کہ سیکٹریٹ گروپ کے افسر محمد یاسین شر بلوچ جب گریڈ 20 میں تھے تو ان کی خدمات سندھ حکومت کو دی گئی جس کے بعد انہیں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (MDA) کا ڈائریکٹر جنرل بنادیا گیا اسی دوران 14 دسمبر 2022 کو حکومت پاکستان کی کیبنٹ سیکٹریٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری ماجد محسن پنہور کی جانب سے ایک آرڈر نکالا گیا جس میں کہا گیا کہ سیکٹریٹ گروپ 20 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ جن کی حالیہ خدمات سندھ حکومت کو دی گئی ہے ان کو اگلے عہدے پر ترقی دے کر انہیں گریڈ 21 میں پروموٹ کیا جاتا ہے اس آرڈر کے دوسرے پیراگراف میں کہا گیا کہ محمد یاسین شر بلوچ کا فوری طورپر تبادلہ کرکے انہیں سینئر جوائنٹ سیکریٹری (BS-21) پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ اسپیشل سیکریٹری لگایا جاتا ہے اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ جب سیکٹریٹ گروپ کے کسی افسر کی ترقی گریڈ 21 میں ہوتی ہے تو اس کو سیکٹریٹ گروپ کے قانون کے مطابق دو سال وفاق کے اداروں میں اپنی خدمات دینا لازمی ہوتا ہے جس کے بعد اس کی خدمات صوبوں کے حوالے کی جاتی ہے لیکن سیکٹریٹ گروپ کے گریڈ 21 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ نے حکومت پاکستان کی کیبنٹ سیکٹریٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکم کے باوجود ایم ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے چارج نہیں چھوڑا اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کی وفاق میں جو تعیناتی کی وہاں انہوں نے اپنی جوائننگ دی بلکہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے گریڈ 21 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جیسے ٹیکنیکل ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کا بھی اضافی چارج دے دیا۔ سیکٹریٹ گروپ کے افسر محمد یاسین شر بلوچ نے بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا چارج لے لیا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایک ٹیکنیکل ادارہ ہے اور اس کا ڈائریکٹر جنرل گریڈ 20 کا افسر لگتا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں گریڈ 20 کے 3 ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ADG) موجود ہیں جو مکمل طورپر ٹیکنیکل ہے لیکن سندھ حکومت نے ایس بی سی اے میں موجود گریڈ 20 کے تینوں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرلوں کو نظر انداز کرکے گریڈ 21 کے نان ٹیکنیکل افسر کو سیکٹریٹ گروپ کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا اضافی چارج دیا۔ اہم ذریعے کا دعویٰ ہے کہ گریڈ 21 کے افسر محمد یاسین شر بلوچ ان دنوں اور اپنی سندھ میں غیر قانونی تعیناتی کے معاملات کو صحیح کرنے کیلئے سرگرم ہیں نمائندہ جرأت نے اس حوالے سے محمد یاسین شر بلوچ سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کرنا چاہا لیکن ان کی جانب سے فون اٹینڈ نہیں کیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں