میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات، گرین بیلٹ تباہ کرنے والی ہائوسنگ اسکیموںکو این او سی جاری نہ کرنے کا فیصلہ

محکمہ ماحولیات، گرین بیلٹ تباہ کرنے والی ہائوسنگ اسکیموںکو این او سی جاری نہ کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۱ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ نے گرین بیلٹ تباہ کرنے والی ہائوسنگ اسکیموں اور سوسائٹیز کو ماحولیاتی این او سی جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ہائوسنگ اسکیموں میں درخت لگانے کی نئی پالیسی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ سیپاسندھ بھر میں ہائوسنگ اسکیموں کی تعمیر کے دوران گرین بیلٹ کے خاتمے اور درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی روکنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا،اجلاس میں سیپا کے نا ن کیڈر ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل اور دیگر افسران شریک ہوئے،اجلاس میں اسماعیل راہو نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں درخت لگانے والی نئی ہاؤسنگ اسکیمزکوہی ماحولیاتی این او سی دی جائے گی۔اسماعیل راہو نے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو ہدایت دی کہ گرمی میں اضافے کے پیش نظر صوبے میں ہاؤسنگ اسکیمز کیلئے درخت لگانے کی نئی پالیسز بنائی جائے،نئی ہاؤسنگ اسکیمز کوتعمیرات شروع کرنے سے پہلے گرین بیلٹ کیلئے زمین مختص کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کی ہاؤسنگ اسکیمز اور شاہراہوں پر متعلقہ اداروں سے ملکردرخت لگانے کی مہم شروع کی جائے جبکہ درخت کاٹنے والی مافیاز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی کے ضلع ملیرمیں گرین بیلٹ ختم کرنے کابڑا ثبوت ہائوسنگ سوسائٹیز کے ساتھ ساتھ ملیر ایکسپریس وے ہے، اس کے علاوہ حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیرآباد، سانگھڑسمیت دیگر اضلاع میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران گرین بیلٹ پر لگے ہزاروں درخت کاٹ کرہائوسنگ سوسائٹیز تعمیر کی گئی ہیں، محکمہ ماحولیات کی کالی بھیڑیں لاکھوں روپے بٹورنے کے بعد دھڑلے سے این او سیز جاری کرتے رہے ، سیپا افسران نے گرین بیلٹ کی تباہی اور ہائوسنگ اسکیموں کی زمین میں لگے درخت بچانے پر کوئی بھی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے سندھ کی ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں