
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
جماعت اسلامی کی طرف سے غزہ صورتحال پر 9 نکاتی مطالبات پر مشتمل خط وزیراعظم کو دے دیا گیا جس میں محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان نے غزہ کی صورتحال سمیت اہم اقدامات تجویز کئے گئے۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، ترکیہ، قطر مل کر غزہ کی صورتحال پر فعال کردار ادا کریں، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی میں معاملہ اٹھایا جائے۔ عالمی انسانی حقوق، بین الاقوامی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے، فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی کو روکنے کے لیے جنیوا کنونشن پر عملدرآمد کروانے کیلئے پاکستان کردار ادا کرے۔دوسری طرف غزہ میں شہادتوں کی تعداد 50,810 تک پہنچ گئی، صرف 24 گھنٹوں میں 58 فلسطینی شہیداور 213 زخمی ہو چکے ہیں۔ کئی لاشیں تاحال ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں جنہیں ایمبولینسز اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں۔ہوئے۔یہ شہادتیں زیادہ تر اسرائیلی فضائی حملوں، توپ خانے کی گولہ باری، اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ جن میں رہائشی علاقے، اسپتال اور پناہ گزین کیمپ بھی متاثر ہوئے ہیں۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک اسرائیل نے 1,449 افراد کو شہید اور 3,647 کو زخمی کیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں مجموعی طور پر 50,810 فلسطینی شہید اور کم از کم 115,688 زخمی ہو چکے ہیں۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس بہت بڑی فوجی طاقت بھی ہے اور اس کی پشت پناہی کرنے والا ملک امریکہ ہے ۔ اسرائیل دہشتگردی کرکے بچوں کو بھی شہید کررہاہے ، غزہ میں ہزاروں خواتین اور بچوں کو شہید کیاگیا۔ اس دہشتگردی کے پیچھے امریکہ ، اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے ۔ اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس میں نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ پیش کیا، اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کے دوران واک آؤٹ کرنے والے ممالک کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہمارا المیہ یہ ہے مسلمان ممالک اپنا کردار ادا نہیں کررہے ۔ مسلم ممالک کے پاس بہترین افواج ہونے کے باوجود اسرائیل نہتے لوگوں پر بمباری کررہا ہے۔
فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے 11 اپریل کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 13 اپریل کو کراچی میں فلسطین مارچ کریں گے جبکہ جماعت اسلامی 20 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کرے گی۔ جماعت اسلامی نے غزہ کی صورتحال پر تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں اور آج سے پورے ملک میں غزہ کی صورتحال پر عوامی مہم شروع کریں گے۔ 20 مارچ کو مارچ کی شکل میں اسلام آباد امریکی قونصل خانہ کی طرف جائیں گے، پوری قوم کو 20 اپریل کے مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ ایک طرف عالم اسلام میں ماہ رمضان کے بعد عید منائی۔ فلسطین میں عید الفطر کے موقع پر بھی بچوں پر اسرائیل نے بمباری کی، فلسطینی بچے جو میدان میں کھیل رہے تھے ان پر بم برسائے گئے۔ اسرائیل نے غزہ کے سارے ہسپتالوں کو تہس نہس کردیا گیا ہے اور مسلم ممالک نے بے حسی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، مسلم ممالک میں اگر غیرت ہوتی تو اسرائیل درندگی نہ کرتا۔حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ دو ریاستی نظریہ کو ماننے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، غزہ کی صورتحال پر کوئی بولنے کو تیار نہیں ہے۔غزہ کو پہلے ہی 80 سے 90 فیصد تباہ کردیا گیا، غزہ کی صورتحال پر مسلم ممالک خاموش ہیں۔ پوری دنیا میں فلسطین کے معاملے پر قبرستان جیسی خاموشی ہے، مغرب طے کرچکی ہے مرنے والے مسلمان ہوں گے تو آواز نہیں اٹھائی جائے گی۔ غزہ صورتحال پر مغرب کے چہرے سے نقاب اتر گیا۔اقوام متحدہ کے فلسطین کے لئے خصوصی رپورٹر فرانسسکا آلبنیز نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بچے قتل کر کے ایک عوام کو جڑ بنیاد سے ختم کر رہا ہے۔ حالیہ 5 مہینوں میں اسرائیل نے بچّوں کا یہ قتل عام جس علاقے میں کیا ہے اس کا رقبہ امریکہ کے شہر فلیڈلفیا جتنا ہے۔ اسرائیل غزّہ میں بچّے قتل کر کے ایک عوام کو جڑ بنیاد سے ختم کر رہا ہے۔واضح رہے کہ UNRWA کے کمیشنر فلپ لازارانی نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ غزّہ میں قتل کئے گئے بچّوں کی تعداد حالیہ 4 سالوں کے دوران دنیا بھر میں جاری جنگوں میں ہلاک کئے گئے بچوں کی کْل تعداد سے زیادہ ہے۔ یہ جنگ بچّوں پر اور ان کے مستقبل پر چلائی جا رہی ہے۔جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے غزہ بارے صرف زبانی جمع خرچ نہ کیا جائے بلکہ مسلم حکمرانوں کا اجلاس بلایا جائے جس میں مسلم ممالک کے افواج کے سربراہان کو بھی دعوت دی جائے اوراسرائیل کیخلاف راست اقدام کا اعلان کیا جائے ۔
عالم اسلام کا اتحاد و یکجہتی اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیگا، اگرحکمرانوں نے متفقہ لائحہ عمل طے نہیں کیا تو جماعت اسلامی انکا تعاقب کرے گی اورانسانیت دشمنی بے نقاب کریگی،بدقسمتی سے مسلم ممالک اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں۔57 اسلامی ممالک کی بہترین افواج موجود ہو اورناسور اسرائیل کو کچھ نہ کہا جائے تو ایسی فوج کا کیا فائدہ۔اگرآج مسلم امہ کے حکمران اکٹھا نہیں ہوں گے تو کل اسرائیل تمہیں بھی نہیں چھوڑیگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔