میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسکریپ اور مسترد ادویات کے مارکیٹ میں فروخت کا انکشاف

اسکریپ اور مسترد ادویات کے مارکیٹ میں فروخت کا انکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۱۱ مارچ ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)رواں سال جنوری میں جرات انوسٹی گیشن سیل نے محکمہ صحت میں موجود کالی بھیڑوں عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی ، کلب حسن رضوی،سابق سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ اور ان کے پی اے نعیم خانزادہ سمیت ادویہ فروشوں کے انتہائی مشکوک کردار غلام ہاشم نورانی کے کالے کرتوتوں سے پردہ چاک کرنے کے سلسلے کا آغاز کیا ۔ لیکن ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ کے بمصداق ، عدنان رضوی، قلب حسن رضوی، عثمان چاچڑ اور نعیم خانزادہ کی رشوت ستانی اور کالے کرتوتوں کے انکشافات سے شروع ہونے والے اس سلسلے کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا گیا۔ صرف محکمۂ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے افسران اور اعلیٰ حکام ہی نہیں بلکہ غلاظت سے بھرے اس حمام میں تو سب ہی ننگے نکلے، جی ایس کے اور آئی سی آئی جیسی کمپنیاں ان رجسٹرد ادویات کی تیاری اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث نکلیں تو خود کو پاکستان کی سب سے بڑی اور ’ اچھی‘ کمپنیوں میں شمار کرنے والی کمپنیاں گیٹز فارما اور ہلٹن فارما سستے خام مال کو مہنگے داموں ظاہر کر کے ایک طرف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرتی رہیں تو دوسری جانب مہنگے خام مال کی بنیاد پر ادویات کی زیادہ قیمتیں منظور کروا کر عوام کے خون پسینے کی کمائی کو بیرون ملک اثاثے بنانے میں ملوث نکلیں۔


زبیر قریشی کی زر پرستی کا محور صرف ادویہ ساز کمپنیاں ہی نہیں ہے بلکہ یہ فوڈ انسپکٹر کے ساتھ ملی بھگت کرکے مشہور برانڈز کے مسترد شدہ کھانے کے مصالحے، فوڈ انڈسٹریز میں خراب ہوجانے والے جام جیلی اور ٹیٹرا پیک دودھ کے ڈبے بھی خرید کر مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے۔ یہ سارا کام ان کمپنیوں پر نظر رکھنے والے حکومتی اداروں کی سرپرستی میں جاری ہے۔ اُس نے اورنگی ٹاؤن سیکٹر پانچ میں ہر پراڈکٹ یعنی کھانے کے مصالحوں ، جام جیلی ، ٹیٹرا پیک دودھ کے ڈبوں اور ادویات کے لیے الگ الگ گودام بنا رکھے ہیں۔


مذہبی بہروپئے غلام ہاشم نورانی نے منی لانڈرنگ ، ادویات کی بلیک مارکیٹنگ، جعلی اور غیرمعیاری ادویات کی فروخت اور ایفیڈرین اور اس نوعیت کے دوسرے خام مال کی درآمد ات سے چند ہی سالوں میں اربوں روپے کما لیے (اس ضمن میں ٹھوس حقائق پر مبنی سنجیدہ اور دل دہلا دینے والی تفصیلات عنقریب ان صفحات پر شائع ہوگی)۔کرپشن کا شروع ہونے والا یہ سلسلہ اس قدر دراز ہوتا جارہا ہے کہ جگہ کی کمی کے سبب بعض اوقات ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کس کمپنی یا فرد کی کرپشن کہانی کو پہلے شائع کیا جائے اور کسے بعد کے لیے اُٹھا رکھا جائے۔ قیمتی انسانی جانوں سے کھیلنے والے اس زر پرست، سیاہ رو ٹولے اور کمپنیوں کی فہرست میں چند مزید ناموں کا اضافہ ہوگیا ہے۔ لیکن ان لوگوں کے کام دوسرے لوگوں سے زیادہ مکروہ ہیں۔


 ادویہ ساز کمپنیوں کے پروڈکشن منیجر اور مالکان مسترد ادویات کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کے مطابق بھٹی میں تلف کرنے کے بجائے پلاسٹک کی تھیلیوں میں بھر کراسکریپ میں ڈال دیتے ہیں
زبیر قریشی مسترد ادویات کے اسکریپ اٹھا کر اس میں موجود ادویات کومارکیٹ میں کم قیمت پر فروخت کردیتا ہے، خریداروں میں اکثریت اورنگی ٹاؤن کے مختلف میڈیکل اسٹور زکی نکلیں


کراچی تا خیبر ادویہ ساز اداروں کے لیے کرپشن کی علامت سمجھے جانے والا وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ اپنے فرنٹ مین اور ماضی کے ایک کباڑی زبیر قریشی کے ساتھ مل کر زرپرستی کی نئی مثال قائم کر رہا ہے۔ ادویہ ساز اداروں میں کسی خرابی یا ملاوٹ کے نتیجے میں ریجیکٹ( مسترد) ہوجانے والی ادویات کو زبیر قریشی اسکریپ کی مد میں خرید کر مارکیٹ میں دوبارہ فروخت کر رہا ہے ۔ زبیر قریشی کے اس گھناؤنے کاروبار کو عبدالرسول شیخ ، اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر شعیب مغل، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کراچی آفس کے کلرک زاہد کھوکھر کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ ان کا طریق�ۂ واردات کچھ اس طرح ہے کہ وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ ، شعیب مغل اور زاہد کھوکھر کمپنی مالکان پر دباؤ ڈال کر اُن کی کمپنی میں نکلنے والے سارے اسکریپ بشمول مسترد شدہ ادویات زبیر قریشی کو فروخت کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔


اورنگی ٹاؤن، کورنگی ٹاؤن اور شہر کے دیگر کم آمدنی والے علاقوں میں عوام کو ادویات کے نام پر زہر ، ٹیٹرا پیک دودھ کے نام پر بیماریاں فروخت کر نے والے زبیر قریشی کا سارا دن اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولرشعیب مغل کے دفتر اور راتیں شہر کے پوش علاقوں میں ہونے والی رنگین محفلوں میں گزرتی ہیں۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ زبیر قریشی شعیب مغل کے دفتر کوسار ادن اپنے اس مکروہ دھندے میں استعمال کرتا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ کی سرپرستی بھی جاری ہے۔


زبیر قریشی کو ٹھیکہ دینے کے بعد ان ادویہ ساز کمپنیوں کے پروڈکشن منیجر اور مالکان مسترد ہونے والی ادویات کو بھی پیسے بچانے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے وضع کردہ قوانین کے مطابق بھٹی میں جلوانے اورتلف کرنے کے بجائے پلاسٹک کی تھیلیوں میں بھر کراسکریپ میں ڈال دیتے ہیں۔ زبیر قریشی یہ اسکریپ اٹھا کر اس میں موجودمسترد شدہ ادویات کومارکیٹ میں تھوڑی کم قیمت پر فروخت کردیتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زبیر قریشی کا یہ مذموم کاروبار گزشتہ کئی سالوں سے وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ کی سرپرستی میں جاری ہے۔ اس کالے دھندے میں ہونے والے منافع کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شہر کے ایک پس ماندہ علاقے اورنگی ٹاؤن میں رہنے والا ایک معمولی کباڑی زبیر قریشی چند سالوں میں ہی ارب پتی بن چکا ہے۔ جب کہ عبدالرسول شیخ نے زبیر قریشی کے اس مذموم کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔ انسانی جانوں سے کھیلنے کے اس گھناؤنے کام میں زبیر قریشی وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ کی سرپرستی میں کھلے عام پورے شہر میں ادویہ ساز اداروں کی خراب اور مسترد شدہ ادویات کو فروخت کر رہا ہے۔ زبیر قریشی سے مسترد شدہ ادویات کے خریداروں میں اکثریت اورنگی ٹاؤن کے مختلف میڈیکل اسٹور زکی ہے۔
زبیر قریشی سے ان مستردہ شدہ ادویات کا سب سے بڑا خریداراورنگی ٹاؤن سیکٹر 10اے میں واقع لودھی میڈیکل اسٹور ہے۔ اورنگی ٹاؤن کے اس سب سے بڑے میڈیکل اسٹور کی ایک دوسری وجہ شہرت نشہ آور ادویات اور انجکشن کی فروخت بھی ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق اس میڈیکل اسٹور پر عام خریداروں سے زیادہ رش نشہ آور ادویات خریدنے والوں کا رش ہوتا ہے۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10اے کا ہی ایک اور دوسرا میڈیکل اسٹور ( بورڈ پر کوئی نام نہیں لکھا) بھی زبیر قریشی سے خریدی گئی مضرادویات فروخت کرتا ہے۔ تاج ملک شاپ کے سامنے بغیر کسی نام کے چلنے والے اس میڈیکل اسٹور پر بھی نشہ آور ادویات خریدنے والوں کا ہجوم رہتا ہے۔ اورنگی ٹاؤن کی الصدف کالونی کے مکان نمبر 341میں رہائش پزیر زبیر قریشی کے اثر و رسوخ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کوئی بھی ڈرگ انسپکٹر اس کی دوائیاں فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹور کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا اور اگر کوئی ڈرگ انسپکٹر یہ جرأت کرلے تو پھر وہ اپنے مکروہ دھندے کے شراکت دار اور وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ سے کہہ کر اس پر دباؤ ڈالتا ہے۔ چند سو گز کے مکان میں رہنے والے زبیر قریشی نے مضر ادویات کی خرید و فروخت سے حاصل ہونے والی ’ کمائی‘ سے چند ہی سالوں میں کروڑوں روپے کے مکانات اور گودام خرید لیے ہیں، حال ہی میں اس نے اورنگی ٹاؤن میں ایک مکان ( مکان نمبر E47) خریدا ہے، جب کہ اسی مکان سے متصل اپنے پرانے گھر ( مکان نمبر E48)کی تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے خرچ کیے ہیں۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ زبیر قریشی کی زر پرستی کا محور صرف ادویہ ساز کمپنیاں ہی نہیں ہے بلکہ یہ فوڈ انسپکٹر کے ساتھ ملی بھگت کرکے مشہور برانڈز کے مسترد شدہ کھانے کے مصالحے، فوڈ انڈسٹریز میں خراب ہوجانے والے جام جیلی اور ٹیٹرا پیک دودھ کے ڈبے بھی خرید کر مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے۔ یہ سارا کام ان کمپنیوں پر نظر رکھنے والے حکومتی اداروں کی سرپرستی میں جاری ہے۔ بڑی مقدار میں مسترد شدہ ادویات ، کھانے کے مصالحے ، جام جیلی اور ٹیٹرا پیک دودھ کے ڈبوں کو اسکریپ میں خرید کر مارکیٹ میں فروخت کرنے والے زبیر قریشی نے اورنگی ٹاؤن سیکٹر پانچ میں ہر پراڈکٹ یعنی کھانے کے مصالحوں اور جام جیلی اور ٹیٹرا پیک دودھ کے ڈبوں کے لیے الگ، ادویات کے لیے الگ اور دیگر اسکریپ کے لیے الگ گودام بنا رکھا ہے۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر 5سے تھوڑا آگے جا کر شیل پیٹرول پمپ آتا ہے، اس کے سیدھے ہاتھ پر موجود امام بارگا ہ کے سامنے والی گلی میں لائن سے زبیر قریشی نے اپنے گودام بنا رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ زبیر قریشی کا ایک گودام کورنگی اللہ والا ٹاؤن اور ایک گودام حب چوکی پر بھی ہے ۔ ناگن بھی سات گھر چھوڑ کر ڈستی ہے لیکن زبیر قریشی تو اپنے ہی علاقے کے لوگوں کو مستردہ شدہ ادویہ، جام جیلی، کھانے کے مصالحے یہاں تک کے ٹیٹرا پیک دودھ بھی پلا رہا ہے ۔ اورنگی ٹاؤن کی الصدف کالونی میں ایک گندے نالے پر موجود دُکان نمبر 344مارکیٹ سے تھوڑی کم قیمت پر ملنے والے ٹیٹرا پیک دوددھ کی وجہ سے پورے علاقے میں مشہور ہے، لیکن علاقہ مکین کو اس بات کا علم نہیں کہ چند پیسے بچانے کے عوض وہ دودھ کے نام پر زہر خرید رہے ہیں۔ اورنگی ٹاؤن، کورنگی ٹاؤن اور شہر کے دیگر کم آمدنی والے علاقوں میں عوام کو ادویات کے نام پر زہر ، ٹیٹرا پیک دودھ کے نام پر بیماریاں فروخت کر نے والے زبیر قریشی کا سارا دن اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولرشعیب مغل کے دفتر اور راتیں شہر کے پوش علاقوں میں ہونے والی رنگین محفلوں میں گزرتی ہیں۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ زبیر قریشی شعیب مغل کے دفتر کوسار ادن اپنے اس مکروہ دھندے میں استعمال کرتا ہے اور تمام تر حقیت سے آگاہ ہونے کے باوجود حکام بالا کوئی ایکشن لیتے دکھائی نہیں دیتے۔ ( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں