حکومت کی تحریک عدم اعتمادکیخلاف جوابی حکمت عملی تیار اتحادیوں کواعتماد میں لینے کافیصلہ
شیئر کریں
اپوزیشن کی جانب سے رواں ماہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے اعلان پر حکومت نے بھی جوابی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے اتحادیوں کواعتماد میں لینے کافیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے دعوؤں کے مقابلے میں جوابی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ پہلے مرحلے میں حکومت نے پی ڈی ایم میں شامل بلوچ جماعت سے بیک ڈور مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی میں چار ایم این ایز والی بلوچ جماعت پہلے حکومت کی اتحادی رہی ہے۔ حکومتی رہنما نے کہا کہ اس کے علاوہ حکومت کے اپوزیشن رہنماؤں سے بھی بیک ڈور رابطے جاری ہیں اور 5 اپوزیشن ارکان کی حکومت سے بات چیت بھی آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے، پانچ ارکان میں سے 2 کا تعلق سندھ جبکہ 3 کا پنجاب سے ہے، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ناراض ایم این ایز کو بھی راضی کیاجارہا ہے جبکہ اتحادی جماعتوں ایم کیوایم اورق لیگ کوتمام معاملات میں اعتماد لینے اوران کے تحفظات دورکرنے کافیصلہ کرلیاگیاہے۔دوسری جانب حکومتی رہنما کا کہنا ہے کہ ہم تیاری تو کر رہے ہیں لیکن پر اعتماد بھی ہیں کہ اپوزیشن عدم اعتماد نہیں لاسکتی، اتحادی بھی ہمارے ساتھ ہیں اور پھر بھی اپوزیشن سیاسی غلطی کرے گی تو اسے شکست ہوگی۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آ گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے رواں ماہ کے آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا۔میڈیا ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کی ابتدا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے کی جائے گی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ہوم ورک جلد مکمل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے جاری ہیں، ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ فوری عدم اعتماد کا فیصلہ پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور لیگی رہنما میاں شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا