راﺅ انوار دوبارہ ایس ایس پی ملیر تعینات،آئی جی کے لگائے افسروں کی چھٹی
شیئر کریں
ایس ایس پی ملیر نے بحال ہوتے ہی اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی، راو¿ انوار نے تھانوں کے ایس ایچ اوز بدل ڈالے ۔ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار نے بحال ہوتے ہی تھانوں کے نگراں بدل ڈالے، بحال ہونے والے ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار نے تعیناتی کے اگلے ہی دن اپنی ضلع کے تھانوں میں اکھاڑ پچھاڑ مچادی ۔انسپکٹرمجتبیٰ باجوہ کو ایس ایچ او اسٹیل ٹاو¿ن ،سکھن میں انسپکٹرایسر داس، انسپکٹرصداقت شاہ کو قائدآباد، انسپکٹر خالق مروت ملیر سٹی، انسپکٹر احمد خان کو ابراہیم حیدری، اور انسپکٹر عصمت مروت کو معمار تھانے میں ایس ایچ او لگادیا۔سب انسپکٹریونس کوخلد آباد چوکی انچارج ایس آئی امیربلوچ ریڑھی گوٹھ اور اے ایس آئی فراست شاہ کو افغان کیمپ چوکی میں تعینات کردیا۔انکاو¿نٹر اسپیشلسٹ نے فیلڈنگ اپنے حساب سے سیٹ کرلی ہے ،اب ان کی نئی اننگ کا انتظار ہے۔واضع رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھ کے طور پر پہچانے جانے والے سابق ایس ایس پی ملیر را انوار کو وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے حکم پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد معطل کیا گیا تھا۔
جس کے بعد ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی، جس کے ذمہ خواجہ اظہار کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کرنا تھا۔ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر را انوار پر لگنے والے الزامات کی گذشتہ 3ماہ سے جاری تحقیقات مکمل کرلی گئی اور تحقیقاتی ٹیم نے را انوار کو کلیئر قراردے دیا تھا۔واضح رہے کہ را انوار اپنی 8سالہ تعیناتی کے دوران تین بار معطل ہوچکے ہیں۔آخری بار 16ستمبر کو انھیں اس وقت معطل کیا گیا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں را انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔بعد ازاں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر را انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ را انوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔واضح رہے کہ کسی بھی رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے قبل وارنٹ گرفتاری دکھانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ اس سلسلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی یا اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا، لہذا خلاف ورزی پر وزیراعلی سندھ نے ایس ایس پی ملیر را انوار کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔