266افراد کے قتل میں ملوث حماد صدیقی کو وطن کیوں نہیں لایا جاسکا،سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے بیرون ملک فرار ملزمان کی حوالگی سے متعلق مفرور ملزمان حماد صدیقی، تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کی عدم گرفتاری پر وزارت داخلہ، وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرلی۔جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی آئینی بینچ کے روبرو بیرون ملک فرار ملزمان کی حوالگی کا کیس کی سماعت ہوئی۔ سانحہ بلدیہ کیس میں مفرور ملزم حماد صدیقی کی تاحال عدم گرفتاری پر عدالت برہم ہوگئی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ 266 افراد کے قتل میں ملوث ملزم حماد صدیقی کو گرفتار کرکے وطن واپس کیوں نہیں لایا جاسکا۔ ایسے شخص کی کون پشت پناہی کررہا ہے جس کے اوپر سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔ ملزم حماد صدیقی کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا اب تک کیا اقدامات کیے ہیں؟ یہ وزارت داخلہ کی نا اہلی ہے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے واپس نہیں لایا جاتا۔ عدالت اسٹیٹ لائف نے انشورنس کمپنی کے افسر امجد شاہ کے قتل میں ملوث ملزم تقی شاہ اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث مفرور ملزم خرم نثار کو وطن واپس نا لائے جانے پر بھی برہم ہوگئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالت نے جون 2023 کو مفرور ملزم تقی حیدر شاہ کو دبئی سے وطن واپس لانے کا حکم دیا تھا۔ طویل عرصے سے مفرور ملزم کو وطن واپس لانے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مفرور ملزم کو بھی وطن واپس لانے کا حکم دیا تھا۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مفرور ملزم کا کیا نام تھا، کتنے افراد کو جلا کر جاں بحق کیا گیا تھا؟ پراسیکیوٹر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے مفرور ملزم کا نام حماد صدیقی تھا اور واقعہ میں 266افراد جل کر جاں ہوگئے تھے ۔ عدالت نے ڈپٹی پروٹوکول افسر سعدیہ گوہر کی سرزنش کردی۔ سعدیہ گوہر نے کہا کہ مجھے حماد صدیقی کے کیس کے بارے میں علم نہیں ہے ۔ تقی حیدر شاہ کو وطن واپس لانے کے لیے دستاویزات وزرات داخلہ کو فراہم کرنا تھیں۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے موقف دیا کہ مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے ۔