سانحہ بلدیہ کیس، لگتاہے بڑی مچھلیوں کوبچالیا، سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں پراسیکیویشن پر کئی سوالات اٹھا دیئے،عدالت نے مجرم زبیر عرف چریا، عبد الرحمان عرف بھولا و دیگر کی سزا کیخلاف اپیل پر رینجرز پراسیکیوشن سے 3 ماہ میں جواب طلب کرلیا۔ غیر دستیابی پر عدالت نے لواحقین کے فریق بننے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے لگتا ہے بڑی مچھلیوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔پیرکو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ارشاد علی شاہ پر مشتمل سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق مجرم زبیر عرف چریا، عبد الرحمان عرف بھولا و دیگر کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے پراسیکیویشن پر کئی سوالات اٹھا دیئے۔ جسٹس کے کی آغا نے رینجرز پراسیکیوٹر رانا خالد سے مکالمہ میں کہا کہ کیا اس کیس میں کوئی بری ہوا؟ لگتا ہے بڑی مچھلیوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ رانا خالد نے موقف دیا کہ سابق وزیر روف صدیقی اس کیس میں بری ہوئے۔ جسٹس کریم خان آغا نے استفسار کیا کیا آپ نے بریت کیخلاف اپیل دائر کی؟ رانا خالد نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز پراسیکیشن نے کوئی اپیل دائر نہیں کی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ چھوٹے مقدمات میں اپیلیں دائر کرتے ہیں تو اس کیس میں کیوں نہیں؟ نظر آرہا ہے، بڑی مچھلیوں کو تحفظ فراہم کیا۔ آپ کیخلاف ایکشن لینا چاہیئے۔ جائیں، معلومات اکٹھی کریں، کیوں نہ آپ کیخلاف کارروائی کریں۔ عدالت نے رینجرز پراسیکیوشن سے 3 ماہ میں جواب طلب کرلیا۔ جونیئر وکیل نے موقف دیا کہ لواحقین کی جانب بیرسٹر فیصل صدیقی پیش ہونا چاہتے ہیں۔ مصروفیت کے باعث عدالت نہیں آسکے۔ غیر دستیابی پر عدالت نے لواحقین کے فریق بننے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر فیصل صدیقی ریاست کی معاونت کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔