میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ کابینہ میں ردوبدل کے بعدبیوروکریسی میں بھی اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری

سندھ کابینہ میں ردوبدل کے بعدبیوروکریسی میں بھی اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری

ویب ڈیسک
منگل, ۱۰ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)سندھ کابینہ میں ردوبدل کے بعد وزراء نے بیوروکریسی میں بھی اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی، کروڑوں روپے بجٹ رکھنے والے ادارے گورکھ ہل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں رافعہ حلیم کو ڈائریکٹر جنرل تعینات کردیا گیا، محکمہ سیاحت اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے کوہ مری میں سیاحوںکو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سندھ کابینہ میں گزشتہ ہفتے کئی وزیروں کے محکمے تبدیل کیے گئے اور نئے وزراء کو شامل کیا گیا، نئے وزراء نے محکمے میں بیوروکریسی کی اپنی ٹیم بنانے کی تیاریاں شروع کردیں ہیں، اس سلسلے میں نئے وزراء سندھ کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے تبادلے اور تقرریوں کی حتمی منظوری لیں گے۔ محکمہ اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئز کا وزیر بھی تبدیل ہونے کے بعد محکمہ کی اسپیشل سیکریٹری گریڈ 20 کی افسر رافعہ حلیم کو گورکھ ہل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کردیا گیا ہے۔محکمہ سیاحت کی گورکھ ہل پر سیاحوںکو سہولیات فراہم کرنے کیلئے 3 ارب 4 کروڑ روپے کی اسکیم جاری ہے ، محکمہ سیاحت جون 2021 تک گورکھ ہل پر 2 ارب 41کروڑ روپے خرچ کرچکا ہے ، اسکیم پرتقریباً 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، لیکن من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دینے کے باعث انتہائی ناقص اور غیر معیاری کام کیا گیا ہے ،گورکھ ہل پر سہولیات فراہم کرنے کی اسکیم گزشتہ برس مکمل کرنی تھی، لیکن محکمہ سیاحت اسکیم وقت پر مکمل نہیں کرسکا اور امکان ہے کہ اسکیم سال 2023 میں مکمل ہوگی۔ محکمہ سیاحت و ثقافت تقریباً ڈھائی ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود گورکھ ہل پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، حال ہی میں ہونے والی معمولی بارشوں کے باعث دادو ضلع کے شہر واہی پاندھی سے گورکھ ہل جانے والا روڈ اکھڑ گیا ہے جس سے گورکھ جانے والے سیاح شدید تکلیف سے گزرتے ہیں، جبکہ گورکھ ہل پر سیاحوں کیلئے محکمہ سیاحت نے نامکمل انتظامات کیے ہیں جس کی وجہ سے سیاح جانے سے کتراتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گورکھ ہل ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر ترقیاتی کاموں کے ٹھیکے محکمہ سیاحت کے اعلیٰ افسران اور ایک مقامی بااثر ایم این اے کے من پسند افراد کو دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے مختص کی گئی رقم کا بہت ہی چھوٹا حصہ خرچ ہوتا ہے اور بڑی رقم ٹھیکیدار، محکمہ سیاحت کے افسران اور مقامی بااثر افراد مبینہ طور پر اپنی جیب میں ڈال دیتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں