سندھ کے 6 پولیس افسران کے پروموشن منسوخ، اصل قصہ کیا ہے؟
شیئر کریں
نوازشریف نے پروموشن کے خواہش مندافسران کے بارے میںحسا س اداروں سے رپورٹ طلب کی توسب کرپٹ نکلے
جنیدشیخ سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ساتھ مل کرگلستان جوہرمیں زمینوں پرقبضے کرانے اورچھڑانے میں کمالات دکھارہے ہیں
اظفرمہیسرکی جان ایس بی سی اے کے انسپکٹرآصف شیخ میں اٹکی ہوئی ہے‘کھلی بدعنوانیوں پر بھی سرپرستی میں مصروف ہیں
چودھری اسدعلی کے خلاف صرف کراچی ہی نہیں ٹھٹھہ ‘حیدرآباداورجام شورومیں بھی زمینوںپرقبضے کرانے کی درجنوں شکایات موجودہیں
الیاس احمد
سابق وزیراعظم نواز شریف ایک کام تو اچھا کر گئے جب وہ اعلیٰ افسران کی ترقی کے لیے اجلاس بلاتے سامنے اعلیٰ افسران کی ٹیم بٹھاتے اور ان کو کہتے کہ جو افسران پروموشن کے خواہش مند ہیں ان کے بارے میں ان کے قریبی ساتھی افسران اور پھر عوام سے براہ راست فون پر معلوم کریں، جن افسران کی اچھی رپورٹ ملے تو ان کا پروموشن کر دیں اور ان کو اچھی شہرت والے افسر ڈکلیئر کریں اور جن کے بارے میں ساتھی افسر اور عوام خراب رائے دیں ان کو ہرگزپروموشن نہ دی جائے۔ اس حوالے سے حساس اداروں سے بھی ان افسران کی بابت رپورٹ لی گئی تو اس سارے معاملے کا نتیجہ یہ نکلا کہ جن افسران کو پروموشن ملے تھے وہ بھی منسوخ کر دیے گئے ۔
سندھ میں پولیس افسران کی اکثریت مالی بے قاعدگیوں میں ملوث ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اچھی شہرت رکھنے والے پولیس افسران سندھ میں یا تو ملازمت کرنے کی خواہش نہیں رکھتے اورجوموجود ہیں ان کو حکومت سندھ اتنا تنگ کر دیتی ہے کہ وہ یہاں سے تبادلہ کرانے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ ایسے افسران کی ایک طویل فہرست ہے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی، فدا حسین شاہ، تنویر طاہر جیسے افسران آصف زرداری اور انور مجید کی آنکھ کا تارا تھے کیونکہ وہ خود کرپشن کرتے تھے تو کرپٹ حکمراں ٹولے کو بھی اپنا حصہ دیتے تھے موجودہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نہ خود کھاتے ہیں اور نہ کرپٹ حکمراں ٹولے کو کھلاتے ہیں، اس لیے وہ ناپسندیدہ بن چکے ہیں۔ ان کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ آصف زرداری کو پائوں پڑنے والے اور فریال تالپر کے جوتے، پرس اٹھانے والے سہیل انور سیال بھی آئی جی کو تنگ کر رہے ہیں بس اس پر اللہ تعالیٰ سے توبہ ہی کی جاسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے جب پروموشن کیے اور پھر پولیس افسران کے بارے میں تصدیق کرائی تو انہیں حیرت انگیز طور پر ایسی معلومات ملیں کہ وہ انگشت بدنداں ہوگئے سب سے پہلے انہوں نے آصف اعجاز شیخ، ثاقب اسماعیل میمن اور احمد یار چوہان کے پروموشن منسوخ کیے ان کو گریڈ20 میں ڈی آئی جی مقرر کیا گیا لیکن ان کی خراب شہرت دیکھ کر ان سے گریڈ 20 واپس لے لیا گیا اور ان کو واپس گریڈ 19 میں ہی رہنے دیا گیا۔ بات یہیں تک ختم نہیں ہوئی پھر حال ہی میں مزید تین پولیس افسران جنید شیخ، چودھری اسد علی اور کیپٹن (ر) اظفر مہیر کو گریڈ19 سے واپس گریڈ 18 دے دیا گیا۔ تینوں پولیس افسران کے بارے میں حساس اداروں ساتھی افسران اور عوام نے رائے دی تھی کہ وہ کرپٹ ہیں ۔جنید شیخ سارا دن ایک پولیس کے مخبر کے ساتھ ہوتے ہیں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر مخبر کے ذریعے زمینوں، پلاٹوں پر قبضے کرتے ہیں سارا دن گلستان جوہر میں مخبر کے ٹھکانے پر بیٹھے ہوتے ہیں اور جب قبضہ کر لیتے ہیں یا پھر قبضہ چھڑاتے ہیں تو مخبر سے اپنا حصہ لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ اظفر مہیسر نے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، ان کی جان سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک انسپکٹر آصف شیخ میں اٹکی ہوئی ہے اور اس نے جو کرپشن کی ہے اور اس رقم سے پیٹرول پمپ بنائے ہیں ان کی سرپرستی آصف شیخ کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں جب مذکورہ انسپکٹر کو اینٹی کرپشن اہلکاروں نے گرفتار کیا تو اظفر مہیسر خیر پور سے آئے، جنید شیخ اور وہی پولیس کے مخبر کو اپنے ساتھ لے جاکر اس وقت کے چیئرمین اینٹی کرپشن سے رات کے وقت ان کے گھر پر ’’سرور‘‘ کی محفل میں ملاقات کرکے ’’معاملات‘‘ طے کیے اور پھر اگلے روز آصف شیخ رہا ہوگئے اور مقدمہ کا حشر بھی خراب کر دیا گیا۔
اسی طرح چودھری اسد علی کراچی، ٹھٹھہ ، حیدر آباد، جامشورو میں زمینوں، پلاٹوں اور گھروں پر قبضے کرتے اور چھڑاتے رہے۔ ان کے خلاف ایک درجن سے زائد شکایات چیف سیکریٹری کو موصول ہوئیں۔ بالآخر انہیں اینٹی انکروچمنٹ کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے اس دلیرانہ فیصلے پر موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی عمل کیا اس طرح تین کرپٹ پولیس افسران کی ترقی کے راستے فی الحال تو روک دیے گئے ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر کرپٹ پولیس افسران کے خلاف بھی ایسی جرأت مندی کا مظاہرہ کیا جائے کیونکہ ضلع ایسٹ کراچی میں بھی ایسے ایس ایس پی رہ چکے ہیں جو اپنے خاص مخبر کے ذریعے زمینوں، گھروں، پلاٹوں اور فلیٹوں پر قبضے کرکے اپنی دنیا ہی بدل چکے ہیں اورتو اور ان کے دوٹکے کے ایک مخبر بھی آج کل کروڑوں روپے میں کھیل رہا ہے جب ایسے کرپٹ پولیس افسران کے خلاف کارروائی ہوگی تو وہ آئندہ سبق سیکھیں گے اور ان کے مخبر بھی پیچھے ہٹ جائیں گے۔