میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہندوانتہا پسند تنظیموں کامسلمانوں کیخلاف پُرتشددکارروائیوں کامنصوبہ

ہندوانتہا پسند تنظیموں کامسلمانوں کیخلاف پُرتشددکارروائیوں کامنصوبہ

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

بھارت بھر میں واٹس ایپ گروپوںکے ذریعے سوشل میڈیا پرگردش کرنے والے پیغامات میںمسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر زوردیا جارہاہے۔ ہندوئوںکی طرف سے بڑی تعداد میں پھیلائے جانیوالے ان پیغامات میںمسلمانوںکو ان کے مذہب اور ملک کا دشمن قراردیاجارہا ہے اور انہیں اپنے مذہب کو بچانے کیلئے اکسایاجارہا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق واٹس ایپ پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جانیوالا ایسا ہی ایک آڈیو پیغام جو دراصل ایک مرد اور خاتون کے درمیان ٹیلی فون پر کی جانیوالی گفتگو ہے جو مسلمانوں کے خلاف ہندوئوں کو متحد کرنے کی تحریک کے بارے میںبات کر رہے ہیں۔ آڈیو پیغام میں انکشاف کیاگیا ہے کہ کس طرح کرناٹک میں دائیں بازو کی ہندوتنظیموں کی طرف سے مسلمان خواتین کو دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ سائوتھ ایشین وائر کے مطابق آڈیو میں گفتگو کرنے والی خاتون اپنا تعارف دلی کے علاقے جنکپوری کی رہائشی اور مرداترا کھنڈ سے تعلق رکھنے والی ہندوتوا تنظیم کے نیشنل سیکریٹری سنجے واششت کے طورپر کراتا ہے ۔خاتون مرد کو اکساتی ہے کہ بھارت میں ہندوئوں کو مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے سے کون روک رہا ہے اور وہ روزانہ دو سے تین گھنٹے اس چیز کی نگرانی پر صرف کرتی ہے کہ ملک میں ہندو اتنے خوفزدہ کیوں ہیں۔خاتون قوم پرستی کے نام پر تشدد کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتی ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوںکیلئے کیا چھوڑ کر جائیں گے ،ایک دن مسلمانوںکا ایک ہجوم آئے گا اور ہم سب کو مار ڈالے گا ، لہذا ہمیں بھی ہندو جنگجو فورس بنانے کی ضرورت ہے۔گفتگو کے دوران مرد کہتا ہے کہ وہ مسلمانوںکا مقابلہ کرنے کیلئے نہ صرف جنگجو فورس بلکہ ایک آرمی بنانے کیلئے مسلسل کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب تک ملک کے 12اضلاع میں ہندو انتہا پسندوںکی فوج بنائی گئی ہے اور ان کا ہدف بھارت کے تمام 726اضلاع اسی طرح ہندوئوںکی فوجیں قائم کرنا ہے ۔گفتگو میں وہ مسلمانوں کے خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کو مزید بڑھانے کیلئے غریب بچوںکا برین واش کرکے انہیں استعمال کرنے کا منصوبہ بھی بناتے ہیں۔ خاتون کہتی ہے کہ وہ ہر ریاست میں آئندہ انتخابات میں مودی کو دوبارہ برسراقتدار لانے کیلئے ہندوئوںکے دلوں میں مسلمانوںکے خلاف آگ بڑھکانا چاہتی ہے۔تاہم گفتگو میں شامل خود کو انتہائی قوم پرست ثابت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہندوئوںاور اپنے مذہب کو کیسے مرنے دے سکتے ہیں ۔ خاتون سنجے واششت سے پوچھتی ہے کیا نئی دلی میں کیجریوال کی حکومت کو ہٹایا جاسکتا جس کے جواب میں وہ کہتا ہے کہ وہ اپنی تنظیم کے دائرہ کار کو بھارتی دارلحکومت تک اپنے توسیع دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور نوجوانوںکو تربیت اور ہتھیار دیئے جائیں گے اور وہ ہمارے ایجنڈے کا آگے بڑھائیں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں