میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
برہان وانی کی شہادت پر بھارتی بربریت

برہان وانی کی شہادت پر بھارتی بربریت

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی میں مصروف سرگرم مجاہد برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر گزشتہ روز بھارتی حکومت نے پورے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کرکے کشمیری عوام کو اپنے گھروں میں محصور رہنے پر مجبور کردیا ،یہاں تک کہ پوری وادی میں انٹر نیٹ سروس بھی بند کردی گئی اور اس طرح وادی کے لوگوں کا رابطہ پوری دنیا سے کاٹ دیاگیا،لیکن اس کے باوجود بھارتی فوج آزادی کے جذبے سے سرشار نوجوانوںکا جذبہ آزادی سرد کرنے میں ناکام رہی اور وادی کے مختلف علاقوں میں نوجوان بھارتی فوج کی تمام پابندیوںکو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اورانھوںنے وادی کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کے حوالے سے برہان وانی شہید کے مشن کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اس موقع پر کشمیری نوجوانوں کو روکنے کیلئے روایتی بربریت کامظاہرہ کیا اور متعدد مقامات پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کے علاوہ فائرنگ بھی کی جس سے متعدد کشمیری نوجوانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی بربریت سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے عین برہان وانی کی شہادت کے موقع پر کنٹرول لائن پرپونچھ کے علاقے عباس پور، ہجیرہ اور نکیال سیکٹرمیں کسی اشتعال کے بغیر گولہ باری اور فائرنگ شروع کردی جس سے کم ازکم 5 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔پاک فوج نے بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کا فوری اور موثر جواب دے کر ان کوپسپائی پر مجبور کردیا۔
پاکستان نے بھارتی فوج کی فائرنگ کے اس واقعہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ایک احتجاجی مراسلہ اُن کے حوالے کردیا اورانھیں باور کرایا کہ بھارتی حکومت کی اس طرح کی کارروائیاں اس خطے میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال بھارتی فائرنگ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کو بھارت ہی کی زبان میں جواب دینے کی ہدایت کردی ہے ، برہان وانی کی شہادت کے حوالے سے جنرل قمر جاوید نے کہا کہ مظلوم اورنہتے کشمیریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیاجائے گا۔ انھوںنے کہاکہ برہان وانی اور ان جیسے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی قربانیاں بھارتی مظالم کے خلاف ان کے عزم کا ثبوت ہے،جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی حکومت کی اشتعال انگیزیوں پر پوری دنیا کو متنبہ کرتے ہوئے یہ واضح کیاہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم رہاتو پھر دنیا میں امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام پر اپنے سفاکانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد سے مسلسل سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے ،جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ رواں سال جنوری سے اب تک بھارتی فوج کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مجموعی طورپر 400 مرتبہ خلاف ورزیاں کرچکی ہے جس سے پاکستان کے خلاف بھارت کے مذموم مقاصد پوری دنیا پر واضح ہوچکے ہیں ، عالمی برادری کو بھی یہ احساس ہونا چاہئے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند عوام کو کچلنے اور ان کو بھارتی تسلط قبول کرنے پر مجبور کرنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے اور اپنے عوام کی توجہ اپنی ناکامیوں سے ہٹانے کے لیے آگ وخون کاایسا خطرناک کھیل کھیلنے کی کوشش کررہاہے جس سے نہ صرف پاکستان وبھارت کے عوام بلکہ اس پورے خطے اور بہ حیثیت مجموعی پوری دنیا کا امن غارت ہوسکتاہے۔مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی تسلط کے خلاف شروع ہونے والی تحریک سے پاکستان کے خلاف بھارت کے اس پروپیگنڈے کی بھی پول کھل گئی ہے جس میں وہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو خارجی مداخلت کے زیر اثر قرار دے کر خود کو بے قصور اور پارسا ثابت کرنے کی کوشش کرتاتھا۔برہان کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں نہ رکنے والی جدوجہد آزادی سے پوری دنیاپر یہ واضح ہوگیاہے کہ کشمیر کابچہ بچہ جذبہ آزادی سے سرشار ہے اور ایک سال قبل شہید برہان وانی نے اپنی جان کا نذرانہ دے کرمقبوضہ کشمیر میں جو چراغ روشن کیاتھا آج مقبوضہ وادی کاچپہ چپہ اس سے روشن ہے اورجگمگا رہاہے اور بھارت اپنی تمامتر فوجی قوت کے باوجود ان چراغوںکو بجھانے میں ناکام رہاہے،مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد نہ رکنے والے احتجاج کاجو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ بڑی طاقتوں کے لیے اس بات کاپیغام ہے کہ وہ اس صورت ِ حال سے آنکھیں چرانے اور کشمیر کے مسئلے کو محض دو ملکوں کے درمیان سرحدی تنازع تصور کرکے نظر انداز کرنے کے بجائے اس کاتدارک کرنے کی کوشش کریں اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے اور کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق رائے دہی دلوانے کی کوشش کریں تاکہ کشمیری عوام کو اپنی قسمت کاخود فیصلہ کرنے اوراپنی منزل کا خود تعین کرنے کاموقع مل سکے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی ہر مسئلے کو طاقت کے ذریعے دبانے یا فریق مخالف کو ختم کردینے کی ڈاکٹرائن پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے اسی نظریے کی وجہ سے بھارت کی انتہا پسند تنظیم نے انھیں اس اعلیٰ منصب پر فائز کیاہے۔اس لئے پاکستان کے خلاف بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہئے بلکہ یہ دیکھنا چاہئے کہ اس وقت بھارت میں ڈرائیونگ سیٹ پر کون بیٹھاہے اور اس کاماضی کتنا خون آشام رہاہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خون آشامی اور انتہا پسندانہ جبلت کا یہی نتیجہ نکلنا تھا جو آج پاک بھارت کشیدگی کی انتہا کی صورت میں دنیا کے سامنے ہے اورجس پر پوری دنیا تشویش کااظہار کررہی ہے۔سمجھنے اور سوچنے کی بات یہی ہے کہ بڑی طاقتیں پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کااظہار تو کرتی ہیں لیکن یہ طاقتیں جو دنیا بھر میں قیام امن کے نام سے اپنی مسلح افواج بھیجنے اور بدامنی کا خاتمہ کرنے اور دنیا کو پرامن اور پر سکون بنانے کے نام پر مختلف ملکوں کے لاکھوں شہریوں کو موت کی نیند سلانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتیں وہ پاک بھارت کشیدگی کے اصل سبب کامداوا کرنے کے لیے کیوں تیار نہیں ہیں ؟یہ ایک سیدھی اور سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ اگر امریکا اور برطانیا کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کے لیے اسی طرح کمر بستہ ہوجائیں جس کامظاہرہ انھوںنے سوڈان اور تیمور کے حوالے سے کیاتھا تو یہ مسئلہ بھی اسی آسانی کے ساتھ حل ہوسکتاہے جس طرح اول الذکر دونوں مسائل حل کیے گئے تھے۔یہ ایک واضح امر ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود بنیادی مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو ان ملکوں کے درمیان پانی کے سوا کوئی ایسا پیچیدہ مسئلہ باقی نہیں رہ جائے گا جس کی بنیاد پر دونوں ملکوں کواپنی فوجیں ایک دوسرے کے مقابل کھڑی کرنا پڑیں۔
بڑی طاقتوں خاص طورپر امریکا روس اور برطانیا کو اس بات کااحساس ہونا چاہئے کہ آج پاکستان اور بھارت جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اور جنگ کے مہیب بادلوں نے جس طرح برصغیر کے افق کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس کا تدارک بڑی طاقتوں کی جانب سے محض تشویش کے اظہار اور صبر وتحمل کی تلقین سے نہیں ہوسکتا۔اسی طرح بنیادی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنے اورظالم کو ظالم ،جابر کو جابر اورغاصب کو غاصب کہنے سے گریز کرتے ہوئے ظالم ومظلوم کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے اور مظلوم کی کمزوری کافائدہ اٹھاتے ہوئے خود اسے ہی ظلم ڈھائے جانے کاسبب قرار دینے سے نہ تو مسئلہ حل ہوگا اور نہ جنگ کے بادلوں کی ہولناکی میں کسی طرح کی کوئی کمی آسکتی ہے، ایسی صورتحال میں اب وقت آگیا ہے کہ بڑی طاقتیں اگر واقعی اس خطے اوربحیثیت مجموعی پوری دنیا میں امن کی خواہاں ہیں تو دورنگی اور دوغلی پالیسیوں اوردہرے معیار کو ترک کرکے مظلوم کو مظلوم اور ظالم وجابر کو ظالم وجابر قرار دے کر مظلوم کو انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا اثر ورسوخ اور وسائل بروئے کار لائیں۔
وقت آگیا ہے کہ بڑی طاقتیں اس حقیقت کو تسلیم کریں اور تنگ آمد بجنگ آمد کی نوبت آنے سے قبل ہی وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں اور اس خطے کو جنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے گزشتہ 70سال سے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑنے والے بھارت کو لگام دینے اور اس مسئلے کواقوام متحدہ کی ان قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر مجبور کریں جب تک اس ناسور کو جڑ سے ختم نہیں کیاجاتا،پاکستان اور بھارت پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے اور چونکہ اب یہ دونوں ملک اٰیٹمی طاقت ہیں اس لیے دونوں ملکوں کے درمیان کسی بھی وقت کسی بھی جنگ کی صورت میں صرف یہی دو ملک تباہی کاشکار نہیںہوں گے بلکہ اس کے مہیب اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے اس طرح اس کاخمیازہ ان دونوں ملکوں کے رہنمائوں کو صبر کی زبانی تلقین کرنے والی بڑی طاقتوں اور ان کے عوام کو بھی بھگتنا پڑے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں